سندھ اورسندھیوں سے محبت کرکے دیکھو۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

’’ چاہے جتنی لا شیں گرادوصوبہ توبنے گا ’’ کل میں نے ٹی وی یہ بیانیہ سنا تو دل لزرگیا ۔۔۔ یہ بیانیہ نہیں ہے یہ وہ چنگاری ہے جو پھر پرے بھرے آباد گھروں کو شعلوں کی نذرکرنے کی تیاری کررہی ہے ۔ یہ وہ نعرہ ہے جو کند خنجروں پردھری جانے والی سان ہے ۔ ایسی سان جس کا ایک وار ایک بار پھر سندھ کی زمیں کو خون سے تربترکر دے گا ۔۔۔۔یہ وہ نعرہ ہے جو سیکڑوں بچوں کو یتیم کردے گا ہزاروں جوان اس کی نذر ہوجائیں گے نتیجہ یہ نکلے گا کہ نفرت کی ایک اور سرحد ایک اوردیوار دلوں پر اتھا دی جائے گی ۔ ہم اپنی نسلوں کونفرت وراثت می دیتے رہے ہیں اورلگتا ہے اس تربیت میں فرق نہیں آنے دینا چا ہتے ۔ ہم محبت سے خوف کھانے والے لوگ ہیں اورنفرتوں کی پرورش کرتے ہیں اورہم اپنی اس تربیت کو بصد فخرنبھا تے ہوئے اپنے بچوں کو صرف اورصرف نفرت کرنا سکھا تے رہیں گے ۔ ا سی پرورش نے شاید ہمیں اس وحشی درندے میں بدل دیا ہے جس کے منہ خون لگ چکا ہے ۔ حیرت ہوتی ہے کہ سترسال سے ذیادہ گزرجانے کے بعد بھی ہم نے اپنے ما تھے پر ’’ مہاجر’’ کا ٹیگ سجایا ہوا ہے ۔ اگر بجائے انسان ہونے کے ہماری شناخت مہاجرسندھی پنجابی اورپٹھان کو صورت ہی ضرور ی ہے تو اے سندھ میں رہنے والو تم سندھی کیوں نہیں ہو ۔ میرے ماں باپ ہجرت کرکے آئے تھے وہ اپنا آبای گھر اوراپنی پیدائش کی جگہ کوچھوڑنا نہیں چا ہتے تھے لیکن انہیں آنا پڑا ۔۔۔کہ اب ہندوستان انکے لئے ایک طعنہ بن گیا تھا ’’یہاں کیوں ہو اپنے گھرجائونا ’’ انہوں نے ہجرت کی اورسندھ کی سرزمیں نے باہیں پھیلا کے انہیں سینے سے لگایا ۔۔۔۔۔ میرا بچپن سندھ کی سوندھی مٹی میں کھیل کے گزرا ہے اورمیں نے سندھیوں کی محبتوں سے محبت کرنا سیکھی ۔۔۔۔۔ میری کتاب ’’ ٰیوروپین نوآبادیات کے ایبوریجنل ادب پراثرات ’’ کا پیش لفظ ایک سندھی
شوروشہناز نے لکھا ہے۔ یہ پیش لفظ کیا ہے ۔ جنہوں نے پڑھا ہے وہ جانتے ہیں۔ شہناز نے نہیں سوچا کہ یہ تو مہاجرہے میں کیوں ایسا لا جواب مضمون لکھوں اس کے لئے ۔ میری اسی کتاب کا ترجمہ ڈاکٹرشیرمہرانی نے سندھی میں کیا اورجب کرلیا تو تب مجھے بتا یا، انہوں نے مجھ سے نہیں پوچھا کہ تم مہاجرتونہیں ہو ۔۔ میں کراچی کے سندھ کلچرل فیسٹی ویل می شرکت کرنے گئ تھی ۔۔۔اچانک نورالہدا شاہ نے مجھے دیکھ کے اسٹیج پربلا لیا ۔ اسی پروگرام میں مشاعرہ کی صدارت کرائ ۔ انہوں نے نہیں سوچا کہ سندھی مشاعرے کی صدارت مہاجرسے کیوں کرائ جائے ۔۔ میری دوست آمنہ ابرو سندھی ہے لیکن میری ہماری روحین سندھی اورمہاجرکی تفرق سے آزا د ہیں ۔ میری پوسٹ پرمیرے بہت سے سندھی دوست جس محبت سے میر ی ہمت افزائ کرتے ہیں وہ مجھے فکری توانائ بخشتی ہے ۔۔۔۔ میرے لا تعدا د سندھی دوستوں نے مجھ میں مہاجرکی بوسونگھ کے کبھی نفرت کا اظہارنہیں کیا بلکہ ہمیشہ بے پناہ محبت سے نوازا ۔۔۔ میں سندھی ہوں ۔ میں مہاجرنہیں ہوں۔۔ میرے سرپہ اجرک کی شفقت بھری محبت کا حصارہے ۔ اس مٹی کواوڑھے میری ماں سورہی ہے اس کی محبت میرے لہو میں دوڑ رہی ہے ۔ تعجب تو مجھے جب ہوتا ہے جب دیکھتی ہوں کہ کینڈا کی سٹی زن شب ملتے ہی لوگ خود کو کینڈین کہتے فخرمحسوس کرنے لگتے ہیں لیکن سندھ میں سترسال سے رہنے کے باوجوخود کو سندھی نہیں کہہ سکے ْ۔۔۔۔ کیوں ؟ میں پھر اپنے ایک مضموں میں اٹھا یا ہوا سوا ل دھراتی ہوں ۔ مہاجرکیوں ؟

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*