میں نے شعر لکھا
اپنے آنسوؤں سے!۔
بلک بلک کر لکھا
خون کی بوندوں سے نقطے ڈالے
اپنے گوشت کو چیر پھاڑ کر ریشے نکالے
اور انہیں قافیہ میں باندھا
بے بسی کے ناخنوں سے
میں نے اپنی ہتھیلی پر شعر گودا
اور تمہیں دِکھایا
تم غلیظ ہنسی ہنس پڑے
”آہاہا………… ننگی شاعری!“۔
تم نے کہا،
اور میرے کلام سے فحاشی کرنے لگے
میں سر پٹکتی رہ گئی
میں سر پٹکتی رہ گئی
ان گیلے دعوت ناموں پر
جو بے حیائی سے مجھے بلا رہے تھے
تمول کی چربی پر پھسلنے کے لیے
اور تمہاری مرغن محفلوں میں جاگرنے کے لیے