Home » پوھوزانت » دنیا بھرکے مزدور ایک ہوجاؤ ۔۔۔ جمیل بزدار

دنیا بھرکے مزدور ایک ہوجاؤ ۔۔۔ جمیل بزدار

‘ دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاؤ’ ایک مختصر اور واضح عالمگیر نعرہ، ایک منشور ایک نصب العین۔ یہ فقرہ ہر انسان دوست انسان کو نہ صرف یاد رکھنا چاہیے بلکہ اس پر من و عن عمل کرنا اس کو اپنا نصب العین بنانا چاہیے۔ عوام دوست سیاسی پارٹیوں اور محنت کشوں کا تو یہ مقبول ترین نعرہ ہونا چاہیے۔ اس وقت کیپٹلزم ایک مہا سامراج کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اس کی ہیئت بہت ہی پیچیدہ اور گنجلک ہے۔عام مزدور کے لیے یہ جاننا بہت مشکل ہے کہ اس کا استحصال کیسے اور کو ن کر رہا ہے۔ عالمی سامراجیت ان کے ولڈ بینک و آئی ایم ایف نے کمزور ریاستوں کو اپنا غلام بنا رکھا ہے۔ وہیں عالمی سرمایہ دار ایک دوسرے کے تحفظ کیلیے یک جا ہوتے ہیں اور کسی بھی مزدور تحریک کو دبانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔ کپیٹلسٹ سسٹم آج اتنی سرائیت کر چکا ہے کہ پہاڑ کی چوٹی پر رہنے والا شخص  بھی موبائل فون، سولر لائیٹس غرض دوسری کیپٹلسٹ کماڈٹی کا عادی ہو چکا ہے۔ وہ اپنی محنت سے کمائی ہوئی رقم کیپٹلسٹ کی جیب میں ڈال دیتا ہے۔ اس سارے عمل میں عام محنت کش پر دہرا ظلم بڑھتا ہے اول یہ کہ اس کو مزید محنت کرنی پڑتی ہے کہ وہ اپنی ضرورت کی اشیاء خرید کر گزارا کر سکے دوئم اس مزید محنت سے کیپٹلسٹ کی آمدنی میں مزید اضافہ ہو تا ہے جو مزید استحصال کی صورت اختیار کر تا ہے جس کے تناظر میں سرمایہ دار مزید دولت مند اور محنت کش مزید غربت کا شکار ہوتا جاتا ہے۔ سامراج محنت کشوں اور عوا م کی طاقت کو دبانے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتا ہے اس کا پہلا حملہ  ٹریڈ یونینز پر ہوتا ہے۔ ٹریڈ یونینز میں دراڑیں پیدا کرتا ہے ، ٹریڈ یونینز تو  محنت کشوں کے جدوجہد کا بیک بون ہے اس پر حملے کا مطلب پوری محنت کشوں کی جدوجہد کا دھڑام سے نیچے گر جانا ہے۔ محنت کشوں پر ایک اور حملہ بذریعہ میڈیا کی جاتی ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا چونکہ منافع کا ذریعہ ہیں ان کے مفادات براہ راست سرمایہ دارانہ نظام سے جڑے ہوتے ہیں۔  یہ ہر وقت انہی سامراجی اداروں کء تشہیر و تعریف کرتے ہیں۔ اور عوام کو کنفیوزکرتے ہیں۔ تیسرا اور جان لیوا حملہ  یوں کیا جاتا ہے کہ  سامراج پسند سیاسی پارٹیوں کو اقتدار سونپا جاتا ہے جو ہر محاذ پر سامرجی مفادات کو ہی دوست رکھتے ہیں اور محنت کشوں کے بنیادی مسائل کی طرف کبھی توجہ نہیں دیتے۔اگر کوئی محنت کش تنظیم ابھرنے لگے تو ایک آرٹیفیشل تضاد پیدا کرکے عوام کی توجہ ہٹائی جاتی ہے۔ لازمی امر ہے کہ دنیا کے تمام محنت کش اسی ایک نعرے تلے یک جا ہو جائیں اور سامراج کے خلاف منظم جدوجہد کریں اور سوشلسٹ سماج کے لیے اپنی کاوشیں تیز کر دیں۔

مارکس کا دوسرا نعرہ ‘تمہارے پاس کھونے کے لیے کچھ بھی نہیں سوائے زنجیروں کے۔ آج کا محنت کش اتنا مجبور ہو چکا ہے کہ وہ اپنی پوری قوت سے پیداوار کرتا ہے لیکن پھر بھی اس کی حالت روزبروز کس مہ پرسی کی طرف جا رہی ہے۔ وہ ایسے زنجیروں میں جکڑاہوا ہے کہ وہ سامراج کے پلان کیے ہوئے  جنگ میں مرتا بھی ہے اور مارتا بھی ہے جبکہ سرمایہ دار آپس میں اپنی ضد و انا کو تسکین دینے کے لیے آرام دہ کرسیوں پر براجمان ہوتے ہیں یقین نہ آئے تو موجودہ روس و یوکرین کے جنگ کو ہی دیکھ لیں۔ مہلک ہتھیار، فضائی آلودگی، وسائل کا بے دریغ استعمال۔۔۔سب کپٹلسٹ نظام کی وجہ سے ہے۔

مارکس کے یہی دو فقرے آپ کا تنظیمی منشور بھی ہیں، اور آپ کا لائحہ عمل بھی۔

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *