Home » شیرانی رلی » عورت ذات ۔۔۔ ناصرہ زبیری

عورت ذات ۔۔۔ ناصرہ زبیری

جلتا سورج، راہیں لمبی

ننگے پاؤں، دْور ہے ندی

ٹیڑھا پینڈا، گہری وادی

موڑ مْڑے گی کب پگڈنڈی

کبھی میں رکھوں راہ پہ آنکھیں

کبھی اْٹھاؤں رکھ کے گگری

 

کبھی یہ سوچوں کنکر، پتھر

توڑ نہ ڈالیں میری جھجھری

کبھی نکالوں کْھلتا گھونگھٹ

کبھی سمیٹوں گِرتی چْنری

کبھی نکالوں پیر سے کانٹا

کبھی سنبھالوں سر پر مٹکی

”بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی“

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *