Home » شیرانی رلی » دریا بہتا جائے! ۔۔۔ امداد حسینی

دریا بہتا جائے! ۔۔۔ امداد حسینی

دریا بہتا جائے

اور نہ جانے کس بھاشا میں

کیا کیا نغمے گاتا جائے!۔

 

ڈھور اور پنچھی

انسان اور حیوان درخت اور کھیت

ہر پیاسے کی پیاس بجھاتا جائے

 

صبح نہ دیکھے رات نہ دیکھے

دین دھرم اور ذات نہ دیکھے

جنس نہ جانے نام نہ پوچھے

کانٹا بن کر جو چبھ جائے

ایسی کوئی بات نہ پوچھے

لہر لہر لہراتا جائے

چٹانوں سے ٹکراتا جائے

دریا بہتا جائے

 

دریا بہتا جائے

سیکھ یہی سکھلاتا جائے

جو رستے میں رک جاتا ہے

وہ بس پتھر کہلاتا ہے

اور جو آگے بڑھ جاتا ہے

وہ منزل کو پالیتا ہے

دریا سے ساگر بن جاتا ہے

دریا بہتا جائے

اور نہ جانے کس بھاشا میں

کیا کیا نغمے گاتا جائے

 

میری مانو اور من جاؤ

پتھر نہ بنو – دریا بن جاؤ!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *