Home » شیرانی رلی » محمود فدا کھوسہ

محمود فدا کھوسہ

جب زْلف ِ یار شیخ کی دستار پر گری

برق ِ بلاَ سی صْورت ِ ناچار پر گری

 

منصور یاد آئے جو جَذب ِ دْروں کے ساتھ

اِک برق بن کے میری نظر دار پر گری

 

دوچَند میں خرید کے یْوسف کو لے چلی

ان کی نظر نہ اپنے خریدار پر گری

 

دنیا میں امن کیسے ہو یہ سوچتا رہا

زخمی سی ایک فاختہ دیوار پر گری

 

ایسی ادا سے جنگ میں اس کی نظر لگی

چھوٹی جو ڈھال ہاتھ سے سالار پر گری

 

قسمت کٹی پتنگ کی صورت بنی ہے اب

اٹکی ہے پیڑ میں کبھی دیوار پر گری

 

تَریَاق کا خیال اب آیا فِدَا کو جب

اس کی سِیاہ زْلف جو رْخسار پر گری

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *