Home » شیرانی رلی » بنام فیض احمد فیض  ۔۔۔ صفدرصدیق رضی

بنام فیض احمد فیض  ۔۔۔ صفدرصدیق رضی

ہم تجھے بھولنے والے تھے

تجھے بھول گئے ہوتے

کہ ہم زود فراموش

کسی کو بھی بھلا سکتے ہیں

حافظہ اتنا سبک سر ہے کہ تادیر اس میں

کوئی محفوظ نہیں رہ سکتا

ہم تجھے بھولنے والے تھے مگر

بھولے نہیں

عہدِ حاضر میں بھی ماضی کی طرح

شہر کی سرخ و سیہ سڑکوں پر

رنج اور کرب کی اڑتی ہوئی دھول

بھوک اور ننگ کی پھیلی ہوئی دھوپ

زندہ رہنے کیلئے مرتی ہوئی خواہشِ جاں

ناتوانوں پہ روا مشقِ ستم

زیردستوں پہ بہیمانہ کرم

جبر کے عہد سے جمہور تلک

خونِ عشّاق وہی دامنِ صدچاک وہی

شبِ ماتم بھی وہی شامِ غریباں بھی وہی

چاکِ داماں بھی وہی چاکِ گریباں بھی وہی

قید ِزنجیر وہی روزنِ زنداں بھی وہی

غمِ دوراں بھی وہی ہے غمِ جاناں بھی وہی

خونِ یک رنگ  وہی بارشِ صد سنگ وہی

جسمِ افلاس وہی پیرھنِ  ننگ وہے

وہی سب کچھ جو ترے عہد میں تھا آج بھی ہے

ملک اسی طرح سے آباد بھی تاراج بھی ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *