Home » پوھوزانت » میر جمہوریت میر حاصل بزنجو ۔۔۔ محمد نواز کھوسہ

میر جمہوریت میر حاصل بزنجو ۔۔۔ محمد نواز کھوسہ

کا بی وقتیا جمہوریت، عوامیراج و انسانی آزادیانی توار بی میر حاصل خان بزنجو ئے ذکر ضرور بی۔ میر صاحبا یکّوجمہوریتئے محافظ کردار ادا کھزا۔ مارشل لاء بی یا سیول و ملٹری اسٹیبلشمنٹے عوامی راج مخالف عمل، میر صاحبا خوفاش بغیر بہادری آگوں ہماہانی مقابلہ کھزا۔ کراچی یونیورسٹی زمانہا ضیاء سنگتانی تشدد برداشت کھزی وزی عوام دوست حقیقی موقفاش پھزا نہ گڑتہ۔

میر حاصل خان بزنجو فروری 1958 ”نال ” بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو لوغا پیدا بیزا۔ پیدائشاش چھیئے ماہ رندا فوجی جنرل ایوب خانا ملک وچا مارشل لاء جھزا۔ دوہمی عوامی راہشونانی پھجیا میر غوث بخش بزنجو د گرفتار بیزو جیلا شزا۔ میر صاحب آزاد بیزو آتکا تہ حاصل خان عمر چھیار سالا۔ میر حاصل خان بزنجو آ مڈل تک تعلیم وزی شہر نال وچا حاصل کھزہ۔ میٹرک واستا کوئیٹا شزا۔ کراچی یونیورسٹیاش بی اے آنرز و فلسفہ وچا ماسٹرز کھزی۔ سیاسی زندگی شروعات طالب علم سیاستاش کھزی۔ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشنئے ممبر بیزا۔ بعد وچا طالب علم تنظیمانی اتحاد ”یونائیٹڈ سٹوڈنٹس موومنٹ ” (1982__86) چیئرمین منتخب بیزا۔ 1990 الیکشنا میر بزن بزنجوئے اشتیں سیٹ سرا ضمنی الیکشن زریعا اولی دفعہ ممبر قومی اسمبلی منتخب بیزا۔ 1993 الیکشن ہارائینتھی۔ 1997 وچا ممبر قومی اسمبلی منتخب بیزا۔ مشرف حکومتے سخت مخالفت کھزی۔ یکھ تقریرے رندا چھیئے وخت جیلا د شزا۔

۔2003 وچا بلوچستان نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی، اوبلوچستان نیشنل موومنٹ اوار بیثغنت۔نیشنل پارٹی بنیاد ایرکھنغاش پھزا ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ چئیرمین و میر حاصل خان بزنجو سیکرٹری جنرل چونڈی جیزاں۔ نیشنل پارٹیا 2008 الیکشن بائیکاٹ کھزا۔ 2008 سینیٹ الیکشنا میر حاصل خان بزنجو ایوان بالا یعنی سینیٹے ممبر منتخب بیزا۔ 2010 وچا 18 ویں ترمیم ٹھاہغ واستا میر حاصل خان بزنجوئے مزنیں کرداریں۔ 2013 وچا بلوچستان حکومت ٹھاہغئے چیلینج قبول کھزی او بلوچستان امن و ایمنی واستا نیشنل پارٹی سرکارا دل و جان پھجیا کار کھزا۔ بلوچستان امن و امان باز بہتر بیزا۔

۔2014 نیشنل پارٹی سربراہ منتخب بیزا۔ 2015 دوہمی وار سینیٹ الیکشن کھٹزی۔2016 بندرگاہ و جہازرانی اے وزیر بیزا۔ اے وختا د ایوان بالائے ممبرا۔

میر حاصل خان بزنجوئے شخصیت منافقتاش پاکا۔ ہر توار دیم سرا کھنوخا۔ تنقید برداشت کھنغئے حوصلازی۔ باہمتیں انسانیا۔ گھبرائنوخیں طبیعت نزی۔ سدائیں کھندغو مشکلاتانی مقابلہ کھنغا۔

میر حاصل خان بزنجو موزی مرض کینسر شکار بیزو 20 اگست 2020 مارا کلاں ر اشتو شزا۔

 

فلسفہ

دانائی، حکمت اور جاننے پہ عاشق ہونے کے عمل کو ”فلسفہ“کہتے ہیں۔یہ وجود اور زندگانی کے قوانین کی سائنس کا علم ہے۔ اور یہی تمام علوم کی یونیورسٹی کا ماسٹر چابی ہے۔

آج کی ترقی یافتہ دنیا کی سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ زندگی کے ہر شعبے کی الگ سائنس اور الگ سپیشلٹی ہوتی ہے۔ ہماری ڈاکٹری کے متعلق تو مزاح بھرا فقرہ موجود ہے کہ ایک وقت آئے گا جب دائیں آنکھ کا سپیشلسٹ الگ ہوگا اور بائیں کا الگ۔ دائیں گھٹنے کا ماہر الگ ہوگا اور بائیں کا الگ۔ اِن ساری سپیشلٹیوں کے بنیادی عمومی قوانین میں ہم آہنگی پیدا کرنے والے علم کو ”فلسفہ“کہتے ہیں۔ فلسفہ سارے علوم (سائنسز)کے قوانین کے ہار کا دھاگہ ہے۔

بلاشبہ،سیاست بھی بے شمار سائنسوں کو ملا کر چلتی ہے۔مگر فلسفہ سیاست سے بھی زیادہ علوم کا مجموعہ ہوتا ہے۔ موٹی موٹی بات کی جائے تو سیاست فلسفہ کے بغیر دُم بھی نہیں ہلا سکتی ہے۔ اِن دونوں کو جدا نہیں کیا جاسکتا۔بلکہ فلسفہ کو کسی بھی علم وسائنس سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ چلیں ہم فقرہ کو خوبصورت بنا کر پیش کرتے ہیں۔ سائنس فلسفہ نہیں ہوتی۔ فلسفہ سائنس ہوتا ہے۔

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *