Home » شیرانی رلی » عابد رضا

عابد رضا

سنہری دھوپ کے پروردگار، دھند کے پار

کوئی صحیفہ یہاں بھی اتار، دھند کے پار

 

ہماری آنکھ میں اب تک دھواں ہے خوابوں کا

کہ جل بجھے ہیں ستارے ھزار، دھند کے پار

 

یہیں کہیں تھا وہ جادو نگر، پری زادی!

اڑن کھٹولا یہیں پر اتار، دھند کے پار

 

رکا ہے وقت یہاں جیسے کہر دریا پر

بس ایک جست لگانی ہے یار، دھند کے پار

 

رگوں میں آج بھی جیسے بھٹک رہا ہے کوئی

لہو کے گھوڑے پہ زخمی سوار، دھند کے پار

 

میں کیا بتاؤں وہاں شور ہے کہ خاموشی

سماعتوں کا بھی کیا اعتبار، دھند کے پار

 

ملا نہیں مجھے اب تک کوئی بھی اس جانب

میں خود کو ڈھونڈنے نکلا ہوں یار، دھند کے پار

 

قدم قدم پہ یہ کہتی ہے دھوپ کی شدت

اتار پھینک بدن کا یہ بار، دھند کے پار

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *