Home » پوھوزانت » امین خطوط ۔۔۔ نوازکھوسہ

امین خطوط ۔۔۔ نوازکھوسہ

از ٹرین  10/10/1953

                قبلا شاہ صاحب

                اسلام علیکم! بندہ کو یہ انداز ہوگیا ہے کہ آپ کسی بھی وقت اور موقع پر صحیح کام نہیں کر سکتے ہو۔ جب تک کوئی دوسرا تجھے اس پر مجبور نہ کرے۔ اس دفعہ وہ دوسرا میں ہونا چاہتا ہوں۔

                 آپ نہ مکمل اور موثر مخالفت کرنا جانو اور نہ ہی موافقت۔آپ اپنے آپ کو خود غیر موثر کرتے ہو۔ حضرت قبلا پیر صاحب بھر چونڈی شریف کے معاملے میں آپ موجودہ وزارت کے کان بھی کھینچتے اور مرکزی حکومت کا دھواں بھی نکالتے۔ مگر خاموش رہے۔ اس قدر موقع ضائع کرنا صحیح نہیں ہے۔ حضرت پیر صاحب موجود سندھ میں ایک فیصلہ کن طاقت ہیں۔ اس وقت تک ہر چھوٹا بڑا فیصلہ ان کے ہی تجزیئے کے رُخ پر ہی ہوا ہے۔ لیگی وڈیروں کا یہ منصوبہ ہے کہ پیر صاحب کو کمزور کر یں نہایت ناپاک ہے۔ ہر گروہ اور ہر جماعت میں سب قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ حضرت صاحب کی جماعت کی تعداد بھی لاکھوں تک  ہے۔ یہ جماعت مٹانے اور ڈرانے جیسی نہیں اوّل تو سندھ کے واحد لیڈر ہونے کی صورت میں اسی واحدانیت میں شیخ صاحب بھی شامل ہیں۔ آپ کا یہ فرض تھا کہ خود اس معاملے کو ہاتھ میں لیتے۔ گویا لاکھوں لوگوں کے دکھ سکھ اور دل آزاری سے آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ پیر صاحب ایک شخص نہیں ایک ادارہ ہیں۔ اسی ادارے کے خلاف منصوبہ، یاروں سے  حقارت آمیز روش  دورس نتائج رکھتا ہے۔ آپ اس دکھ درد میں کام نہ آئے تو کب آؤ گے۔ یہ شخصی نہیں اجتماعی کام ہے۔ پیر صاحب کے متعلقین سب خواص نہیں عوام ہیں۔ جس کا آپ کو آج کل احساس ہے  یا احساس خود فرماتے ہو۔

                بندہ کراچی اسی خیال سے آیا کہ آپ ایک محاذ بنائے کھڑے ہیں اور وہ  محاذ خو دہمارا ہے۔ اور اسی محاذ کو حرکت میں لا کر سب کچھ کیا جاسکتا ہے۔ آپ وزارت کی جوڑ توڑ میں لگ گئے ہیں۔

                پیرزادہ کی وزارت میں یہ خراب کام ہوا ہے اس کا نتیجہ ضرور نکلے گا۔ آپ نے ہمارا ساتھ نہ دے کر نہایت ہلکا کام کیا ہے۔ پیر صاحب کا بیٹا ان کا لائق بھی نہیں تھا جتنا کھوڑو؟؟۔کھوڑو جیسے آدمی کے لیے سکھر میں جھوٹی دفاع کی گواہی دی اور سب کوشش کی۔ پیرزادہ تو سبک طبیعت کا آدمی ہے۔ اور عقلمند بھی نہیں ہے۔ اتنا خود غرض ہے کہ ٹکا کے لیے لاکھوں کا نقصان کرے۔ اس مین بیجا مداخلت نہیں تھی۔ مگر پولیس نے جو بدمعاشی کا کام کیا ہے۔ اس کو روکنا مقصد تھا۔ رحیم بخش،پیرزادہ کا ”ہٹلر“ ہے۔  اللہ بخش کی  بو بھی اس میں نہیں ہے۔سنبھال کی طرف سے بالکل ختم ہے۔

                 آپ ابھی حرکت میں آؤ ہمارے ساتھ کھڑا ہوجاؤ۔یہ موقع ضائع نہ کرو۔ حضرت صاحب کا بڑا بیٹا آپ کے پاس چل کر آیا۔ آنے والے کا مان رکھنا سندھ کا بنیادی شان ہے۔ مہربانی کر کے بیدار ہوجاؤ اور اس معاملے کو ہاتھ میں لو۔۔۔

                                                                بندہ محمد امین کھوسہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جیکب آباد 19/01/1954

                قبلا شاہ صاحب۔ اسلام علیکم رحمت اللہ وبرکاتہ۔

                شہزادہ عبدالکریم خان، محمد حسین عنقا اور دوسرے بلوچستانی سیاسی قیدیوں کے لیے کچھ کروگے تو عین عنایت ہوگی۔ عبدالکریم خان کو جیل میں کہا جاتا ہے کہ اکیلے رہا ہوجاؤ مگر وہ اپنے ساتھیوں کے سِوا رہا ہونے کا خواہشمند نہیں۔ یہ حقیقت جیل سے رہاہونے والے ایک قیدی نے ہمارے ایک دوست کو لکھ بھیجی ہے۔ ہر صورت آپ کوشش کریں۔

                                سندھ بابت کوئی عملی اقدام کرو۔ پیر زادہ صاحب نے جیکب آباد میں گورنر جنرل کے آمد کے وقت جو مہمان نوازی کی وہ قابل صد افسوس ہے۔

                 سب حدیں پارکیں۔ اتنا ذلیل خوشامد سندھ کے لیے باعثِ ننگ ہے۔ خود تو شرم کی حدیں پار ہے ڈاکٹر صاحب کو بھی کسی حد تک خراب کیا ہے۔ پیرزادہ نے مجھے روحانی اذیت دی۔افسروں کے لیے جنسی مصیبت تھی۔ سندھ کی سیاسی عصمت فروشی کی ایسی مثال پھر نہ ملے گی۔ سندھ سیاسی طور نزع کی حالت میں ہے۔ اس کا ثبوت اس سال کے ہارس شو نے دیا۔ پیرزادہ صاحب بالکل واہیات اور حقیر طریقے سے عملداروں کو خوش کرنے کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

                 آپ بھی شاید تھکے ہوئے اور بیزار ہیں۔ ورنہ ایسی حالات کو فوراً چیلنج کرنا چاہیے۔ انتظام بالکل نابود ہوگیا ہے۔

                جواب یک دم لکھو

                                بند ہ محمد امین کھوسہ

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *