Home » پوھوزانت » کروپسکایا کی کتاب ،مزدور عورت 

کروپسکایا کی کتاب ،مزدور عورت 

تعارف
یہ کتابچہ بہت عرصہ قبل1889میں مینو سنسک علاقے میں سائبیریائی گاؤں شوشن سکوئی میں لکھا گیا جہاں مجھے لینن کے ساتھ جلا وطن کیا گیا تھا۔ چونکہ یہ میراپہلا کتابچہ تھا اس لیے میں بہت نروس تھی کہ آیا یہ کام کرسکوں گی یا نہیں۔ لینن نے میری خوب حوصلہ افزائی کی۔ چونکہ اُس زمانے میں ایسی تحریر کھلے طور پر چھپ نہیں سکتی تھی، اس لیے اسے صرف غیر قانونی طور پر راز داری کے ساتھ چھاپا جاسکتا تھا۔سال 1900میں پلیخانوف ، ایکسلراڈ ، زاسولچ ، مارتوف اور پوٹریسوف کے ساتھ لینن’’ اسکرا ‘‘ کو ایک قومی اخبار کے بطور ایڈٹ کرنے باہر چلا گیا تاکہ روس میں اس کی غیر قانونی تقسیم ہو۔ میں اوفا کے قصبے میں جلاوطن رہی۔ ولادیمیر نے ’’ مزدور عورت ‘‘ کا مسودہ ز اسو لچ کو دکھایا ، جو کہ ایک پرانی انقلابی تھی جسے میں بہت زیادہ پسند کرتی تھی اور جس کے فیصلے کی میں عزت کرتی تھی : زاسولچ کا تبصرہ تھا: ’’ کتابچے میں کچھ غلطیاں ہیں مگروہ بیل کو سینگوں سے پکڑتی ہے ‘‘، اور اس نے اسے چھاپنے کی سفارش کر لی۔ اسکرانے نے یہ کتابچہ چھاپ دیا اور پھر یہ روس کے اندر خفیہ پریس میں دوبارہ چھپا۔ کہیں جاکر 1905میں اسے کھلے عام چھاپا اور پڑھا جاسکتا تھا۔ اس پر ’’ سبلینا‘‘ کا نام لکھا تھا، ایک قلمی نام جو کبھی کبھی میرے لیے استعمال ہوتا تھا ۔ کتابچہ پرایک بار پھر پابندی لگادی گئی۔
سال1900کوپچیس برس گزر چکے ہیں اور اس دوران بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں۔ فروری اور اکتوبر انقلابات آئے ۔ ورکنگ کلاس اقتدار میں آگئی ۔ ورکنگ کلاس کے حالات بدل گئے اور اس طرح مزدور عورت اور کسان عورت کے حالات بھی تبدیل ہوگئے ۔قوانین بدل گئے ۔ سوویت قانون مزدور عورت اور کسان عورت کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ ولادیمیر لینن نے محنت کش عورتوں ، ان کے حقوق اور ریاست چلانے کے امورمیں اُنہیں لے آنے کی ضرورت پر بہت جوش جذبے اور بہت اچھے طریقے سے لکھا۔ اچھائی کے لیے دوسرے کامریڈوں نے بھی بہت کچھ کہا ۔ کمیونسٹ پارٹی کے وومین سیکشن نے اپنی سرگرمیاں بہت وسیع کیں اور ہر گزرنے والے دن کے ساتھ مزدور عورت سیاسی طور پر زیادہ باشعور ہورہی ہے ، خود اعتماد ہوتی جاری ہے اور ایک نئی زندگانی کی تعمیر میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈال رہی ہے۔
’’مزدور عورت‘‘ کی سطریں عمر کے ساتھ ساتھ پیلی پڑتی گئیں۔ اور یہ کتابچہ ماضی میں چلا گیا۔
پھر بھی ، اس کو دوبارہ پڑھ کر میں نے سوچا کہ میں کامریڈوں کی اس تجویز سے اتفاق کروں کہ اس پرانے کتابچہ کو دوبارہ چھاپا جائے ۔جب کوئی اُس وقت کی مزدور عورت کے حالات کے بیان کا آج سے موازنہ کرے، تو اسے معلوم ہوگا کہ ہم کتنا آگے نکل آئے ہیں ۔ مگروہ دوسرا پہلو بھی دیکھے گا، کہ ابھی تک بہت کچھ کرنا باقی ہے ، اور مزدورعورت کی مکمل نجات کے حصول کے لیے کتنی تن دھی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
خود اپنی زندگی پر ایک نظر دوڑائیے اور مزدور عورت کی زندگی پر نظر دوڑائیے جسے آپ جانتے ہیں ۔ تب آپ نکرا سوف کے الفاظ میں کہیں گے: ’’اوہ،مگر عورت ذات سخت ہے ،عورت ذات سے زیادہ سخت ذات مشکل سے نظر آئے گی ‘‘۔خواہ گاؤں ہویا قصبہ ورکنگ کلاس عورت ’’ایک دائمی، دوامی ورکر رہے گی۔ مردکے مقابلے میں اس پر کام اگر زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہے ۔ وہ اسی غربت ، کم خوراکی اور بے خوابی کی حصہ دار ہے ۔ بلکہ زیادہ غم اور ہتک دیکھتی ہے۔
نکرا سوف کی ایک نظم میں ایک کسان عورت نے اپنی تلخ زندگی کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک دفعہ ایک عورت نے اُسے بتایا کہ ایک زائرنے ’’انکشاف کیا کہ عورت کے لیے مسرت اور آزادی کی خوشیوں کی چابیاں خود خدا کو بھول گئیں اور کہیں گم ہوگئیں ۔۔ گم ہوگئیں!۔ تصور کرلو، ایک مچھلی انہیں نگل گئی۔۔۔ اب یہ کونسی مچھلی تھی جو اُن قیمتی چابیوں کو نگل گئی تھی، اور وہ کس سمندر میں آوارہ گردی کر رہی ہے، خدا کو بھول گیا!‘‘ ۔رعیتی غلام عورت(Serf) صرف شکوہ کرسکتی تھی اور اس امید میں زندہ رہ سکتی تھی کہ شاید خدا کو یاد آجائے کہ وہ چابیاں کہاں چھپی ہوئی ہیں۔ فیکٹری کی مزدور عورت نے اُس امید کو ترک کردیااور اب خود اُن چابیوں کو تلاش کر نا شروع کردیا ۔ وہ عورت اُن چابیوں کو کہاں تلاش کرے! ’’ مسرت کی چابیوں کو ‘ آزادی کی پر مسرت خوشیوں کو ۔۔‘‘۔ یہ کتاب بالکل یہی بات بتاتی ہے ۔ ہم مزدور عورت، کسان عورت کے حالات کا مطالعہ کرتے ہیں، وہ جو گھر میں ،یاکایٹج انڈسٹری ، ورکشاپ یا فیکٹری میں کام کرتی ہے ۔ ہم دیکھیں گے کہ ایک مزدور عورت کے حالات بالخصوص مشکل ہیں اس لیے کہ وہ ورکنگ کلاس کی ایک ممبر ہے ، یہ کہ اس کے حالات پوری ورکنگ کلاس کے حالات کے ساتھ سختی سے جڑے ہوئے ہیں، اور یہ کہ ورکنگ کلاس کی فتح ہی ، پرولتاریہ کی فتح ہی ،عورتوں کو نجات دے سکتی ہے ۔ مزید برآں ہم انحصار واحتیاج کی حالت دیکھیں گے جس میں خاندان کے اندر مزدور عورت شکار ہے ، مرد کی غلامی کرنے کو ۔ہم اُس انحصار کی وجوہات پر بات کریں گے اور بتائیں گے کہ وہ مکمل آزادی کی پوزیشن صرف پرولتاریہ کی فتح کے وقت حاصل کرسکتی ہے۔
آخر میں،ہم بتائیں گے کہ ایک ماں کے بطور عورت مزدور اُس فتح کے ساتھ ایک مفاد،اورایک دلچسپی رکھتی ہے ۔ صرف مزدور کاز کے لیے کندھے سے کندھا ملائے جدوجہد کی جائے تو ہی عورتیں ’’ آزادی کی پر مسرت خوشی‘‘ کی چابیاں ڈھونڈ سکیں گی۔

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *