Home » حال حوال » سنگت پوہ زانت رپورٹ ۔۔۔ ذاکر قادرؔ 

سنگت پوہ زانت رپورٹ ۔۔۔ ذاکر قادرؔ 

سنگت اکیڈمی آف سائنسز کی ماہانہ پوہ زانت نشست کا انعقاد بروز اتوار پروفیشنل اکیڈمی میں ہوا جس کی صدارت سنگت اکیڈمی آف سائنسز کے جنرل سیکریٹری جناب ڈاکٹر ساجد بزدار نے کی۔ سنگت پوہ زانت کا انتساب مادری زبانوں کے عالمی دن ، خواتین کے عالمی یوم، عطاء شاد ، فیض احمد فیض، گوہر ملک اور ساحر لدھیانوی کے نام اور اُن معتبر شخصیات کے حوالے سے منعقد کی گئی جو فروری کے مہینے میں ہمارا ساتھ چھوڑ گئے جن میں لالا صدیق بلوچ، عاصمہ جہانگیر اور عبدالمجید گوادری شامل ہیں۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض جناب ڈاکٹر عطاء اﷲ بزنجو نے سنبھالے اور انہوں نے تعزیت کے لیے جناب وحید زہیر سے فاتحہ خوانی کروائی۔
ڈاکٹر شاہ محمد مری نے ’’عورتوں کی جمہوری تحریک‘‘کے موضوع پہ اپنا مضمون پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی تاریخ اور کچھ نہیں ماسوائے بالادستی کے خلاف مزاحمت کے ۔ مرد کی عورت پہ بالادستی پہ بہت کم لکھا گیا اور کم فلمایا گیا ۔ کچھ سکالرز نے اسے محسوس کیا لیکن جزوی طور پر ۔کچھ ریاستیں بشر دوستوں کے ہاتھوں میں آگئیں جنہوں نے عورتوں کو آزادی دی مگر بہت کم عرصے تک ۔ یوسف عزیز مگسی نے آل انڈیا بلوچ کانفرنس میں عورتوں کے حوالے سے قرار دادیں پیش کیں۔ ڈاکٹر مری نے مزید کہا کہ انقلات آتے نہیں لائے جاتے ہیں۔آدھی آبادی کو ساتھ لیے بغیر کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، ہمیں عورتوں کے حقوق کا مطالبہ کرتے چاہیے۔
سنگت کے اس پوہ زانت میں گوہر ملک کو ’’28فروری‘‘ یعنی ان کی برسی کے مناسبت سے یاد کیا گیا۔ ڈاکٹر عطاء اﷲ بزنجو نے ڈاکٹر عنبرین مینگل کو مضمون پیش کرنے کی دعوت دی۔
ڈاکٹر عنبرین مینگل نے گوہر ملک کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’گوہر ملک اپنے افسانوں میں آج بھی ہم میں زندہ ہیں۔وہ اپنے والد میر گل خان نصیر کی طرح ذہین تھیں اور انہیں اپنے والد سے بے حدمحبت تھی۔ وہ ان کی مسودوں کو اپنے سینے سے لگائے رکھتی اور کہتی تھیں یہ مسودے’’میرا خزانہ ‘‘ ہیں۔وہ اپنے ابو کی ڈائری کو اپنے تکیے کے نیچے رکھ کر سوجاتی تھیں۔ گوہر ملک نے بہت اچھے افسانے کہے جن میں ’’بلوچ‘‘ بُلک پرچہ تہنا انت‘‘ اور دیگر شامل ہیں۔ لکھنے پڑھنے کے علاوہ وہ کشیدہ کاری بھی اچھی کرتی تھیں۔ لیکن اب وہ اپنے والد کی رجسٹر کے گم ہونے کے غم سے آزاد ہیں۔
عابدہ رحمان نے عاصمہ جہانگیر کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’عاصمہ جہانگیر انسان اور انسانیت کی علمبردار تھی۔ انہوں نے عورتوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔ وہ نامعلوم منزل کی مسافرہ نہیں تھیں بلکہ وہ ایک روشن ستارہ تھیں۔ ہم کیسے مانیں کہ اب وہ نہیں رہی۔ ہم نے ہمیشہ انہیں اپنے دلوں کی اتاہ گہرائیوں سے یاد رکھیں گے‘‘۔
ڈاکٹر عطاء اﷲ بزنجو نے فیض احمد فیض کو یاد کرتے ہوئے ان کے یہ اشعار کہے ۔
پھول مرجھا گئے ہیں سارے
تھمتے نہیں آسمان کے آنسو
شمعیں بے نور ہوگئی ہیں
آئینے چور ہوگئے ہیں
انہوں نے ساحر لدھیانوی کو 8مارچ یعنی ان کی پیدائش کے دن کی مناسبت سے یا د کیا
ڈاکٹر بزنجو نے عطاء شاد کے یہ اشعار سُنا کر سامعین کے دلوں میں ان کی گزشتہ یادوں کو تازہ کیا۔
بڑا کٹھن ہے راستہ جو آسکو تو ساتھ دو
یہ زندگی کا فاصلہ مٹا سکو تو ساتھ دو
بڑے فریب کھاؤ گی بڑے ستم اُٹھاؤگی
یہ عمر بھر کا ساتھ ہے ، نبھا سکو تو ساتھ دو
آخر میں صدارتی کلمات کے لیے ڈاکٹر ساجد بزدار کو دعوت دی گئی ۔انہوں نے مقالہ نگاروں کی تعریب کی اور سنگت کے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’نوجوانوں کی اس تقریب میں شرکت ہمارے لیے اعزاز ہے اور اس سے ہمیں توانائی ملتی ہے‘‘۔ڈاکٹر بزدار نے عاصمہ جہانگیر کے حوالے سے کہا’’عاصمہ جہانگیر ہمارے عہد کی وہ شخصیت ہیں جنہیں موت نہ مار سکی۔ انہوں نے ظلمت کو للکارا اور مذہبی فتنوں کا بھی سامنا کیا‘‘۔
آور آخر میں جاوید اختر نے سنگت پوہ زانت میں مندرجہ ذیل قرار دادیں منظور کروائیں۔
۔1۔سنگت اکیڈمی آف سائنسز مادری زبانوں کو قومی زبانوں کی طرح ترویج اور انہیں سرکاری ، تدریسی اور تجارتی زبانیں بنانے کا مطالبہ کرتی ہے۔
۔2۔سنگت اکیڈمی آف سائنسز عورتوں کی محکومی کو عمومی طبقاتی نظام کا حصہ سمجھتی ہے۔ اُن کی تنظیم ، اتحاد اور شعور کے بڑھاوے کو اپنا طبقاتی فریضہ سمجھتی ہے اور عورتوں کی جدو جہد کی پُرزور حمایت کرتی ہے۔
۔3۔سنگت اکیڈمی آف سائنسز موجودہ پارلیمانی نظام کو عوام کی قربانی بھری جدوجہد کا ثمر سمجھتی ہے اور اس کے خلاف ہر طرح کی سازش کی مذمت کرتی ہے۔
۔4۔سنگت اکیڈمی آف سائنسز ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے۔ اس کا کوئی جنگی اور فوجی حل نہیں ہے۔
۔5۔بی ایم سی سنگت اکیڈمی آف سائنسز کے حالیہ انٹری ٹیسٹ میں بدنظمی کو ریاست کا دیوالیہ پن سمجھتی ہے۔ اور اُس کے بعد حکومت کی طرف سے نہتے بچوں اور بچیوں پر لاٹھیاں برسانے کے عمل کی شدید مذمت کرتی ہے۔
۔6۔سنگت اکیڈمی آف سائنسز کا یہ اجلاس ملک میں مہنگائی کی شدید مذمت کرتا ہے۔
۔7۔سنگت اکیڈمی آف سائنسز کا یہ اجلاس کالجوں اور یونیورسٹیوں سے فارغ ہونے والے طلباء و طالبات کے لیے روز گار کے بند دروازے دیکھ کر سخت مایوسی کا اظہار کرتا ہے ۔یہ کسی بھی حکومت کی نااہلی کا سب سے بڑا ثبوت ہوتا ہے۔

Spread the love

Check Also

سنگت پوہ زانت ۔۔۔ جمیل بزدار

سنگت اکیڈمی آف سائنسزکوئٹہ کی  پوہ زانت نشست 25 ستمبر 2022 کو صبح  گیارہ بجے ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *