Home » پوھوزانت » یوم مئی ۔۔مزدوروں کا بڑا دن  ۔۔۔ لینن ۔ ترجمہ:اسلم رحیل مرزا

یوم مئی ۔۔مزدوروں کا بڑا دن  ۔۔۔ لینن ۔ ترجمہ:اسلم رحیل مرزا

دنیا بھر کے مزدوروں کا بڑا دن یوم مئی قریب آ رہا ہے جو محنت کشوں کے لئے نظریاتی روشنی کا علم حاصل کر کے ظلم وجبراوراستحصال کے خلاف اپنے اتحاد کی جدوجہد جاری رکھ کر ایک سوشلسٹ نظام قائم کر نے کے مقصد سے منایا جاتاہے ۔ وہ سب انسان جو دنیا میں اپنی معاشی ضرورتوں کے لئے کوئی نہ کوئی محنت مزدوری کاکام کرتے ہیں اور اپنی محنت کے ذریعہ سرمایہ داروں اور جاگیر داروں کی دولت کی تجوریاں بھرتے ہیں مگر خود قلیل مزدوری کی اجرت حاصل کرکے اپنی ساری زندگی محنت و مشقت میں گزار دیتے ہیں اورانہیں اِسی محنت کا پھل کبھی بھی نہیں ملتا، وہ اس سماج میں بوجھ اٹھانے والے جانوروں سے بھی بد تر زندگی بسر کر تے ہیں ۔۔۔۔ اس لئے ضروری ہے کہ ان مزدوروں کی اس کسمپرسی کی زندگی سے نجات کے لئے بھرپورجدوجہد کی جائے ۔اوراس مقصد کے لئے الگ الگ مذہبی عقیدوں کو ماننے والی مزدوروں کے درمیان فرق و عداوت کویکسر ختم کر دیا جائے کیوں کہ ان کی اس نفرت و عداوت کا فائدہ ان کے دشمن استحصال پسندوں اور غاصبوں کو ہی ملتا ہے جوکہ پرولتاریہ کی اس پسماندگی و جہالت کے باعث پیدا ہونے والی نا اتفاقی کی وجہ سے ہی زندہ وسلامت ہیں ۔۔۔۔!
اس لئے یہودیوں اور عیسائیوں، امریکیوں اور تاتاریوں، پولینڈ اورروس کے باشندوں، فن لینڈ اور سویڈن کے رہنے والوں چاہے وہ جرمن بھی کیوں نہ ہوں، ان سب کو چاہیے کہ سوشلزم کے مشترکہ جھنڈے کے نیچے متحد ومنظم ہو کرآگے بڑھیں کیونکہ یہ سب مزدورایک دوسرے کے بھائی ہیں اور ان کا یہ مضبوط بھائی چارہ ہی ان تمام ظلم و جبر کے ستائے اور پسے ہوئے محنت کشوں کی خوشحالی و آسودگی اور بہتر مستقبل کا ضامن بن سکتا ہے ۔۔۔
یکم مئی کا یہ تاریخی دن دنیابھر کے مزدوروں کے اتحادو یگانگت کی بدولت اپنی قوت کا جائزہ لے کر اپنی آزادی وبرابری اوربھائی چارے کے لئے ثابت قدمی سے آگے لے جانے والی جدوجہد کرنے کے لئے انہیں آمادہ کرتا ہے ۔
ہم زار شاہی کی ظالم و جابر حکومت کے خلاف اپنے سرہتھیلیوں پر رکھے آخری جنگ لڑرہے ہیں۔ اور ہمیں اس جنگ میں بہر صورت فتح حاصل کرنی ہے ۔ کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ اس وحشی اورجابر حکومت اور دوسرے ضمیرفروش ملکوں کی حکومتوں اورسرمایہ داروں کے پٹھوؤں نے سارے روس کے عوام کو کیسی کیسی مشکلات میں پھنسا رکھا ہے ۔۔۔۔ زار بادشاہ کی اس حکومت نے بے بس روسی عوام کو جاپان کے خلاف ایک بے مقصد جنگ میں مبتلا کررکھا ہے ۔ اورسینکڑوں ہزاروں نوجوانوں کو روزانہ دور دراز مشرقی علاقوں میں لڑنے مڑنے کے لئے بھیجا گیا جہاں وہ نا امیدی ومایوسی کی حالت میں مارے گئے ۔۔۔!
اس بے مصرف جنگ نے ہم پر جومصیبتیں نازل کی ہیں، انہیں صرف لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں کیوں کہ وہاں یہ جنگ وحشیوں کی طرح لڑی جاتی ہے اور منچوریا علاقہ جسے ہماری زار شاہی حکومت نے لڑ کر چین سے چھین لیا ہے اور ان غیر علاقوں کوفتح کرنے کے لئے روسیوں کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے جبکہ ہم یہاں اپنے ملک میں تباہی و بربادی کی طرف جارہے ہیں۔ اور مزدوروں اور کسانوں کااب یہاں زندہ رہنا بھی محال ہو کررہ گیا ہے ۔ سرمایہ دار اور ان کے کارندے مزدوروں کے گلے میں پڑے ہوئے پھندے کودن بدن کستے ہی چلے جاتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف زار کی حکومت عوام کو غیروں کے علاقوں میں لڑنے مرنے کے لئے بھیج رہی ہے تا کہ وہ نئے علاقے فتح کر کے وہاں لوٹ مار کریں ۔ زار بادشاہ کی مسلح افواج کے نا اہل جرنیلوں اور بھاڑے کے ٹٹوکارندوں نے وہاں روس کے بحری بیڑے کو اس جنگ میں تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے اورکروڑوں اربوں کی قومی پونجی کو ضائع کر دیا ہے۔ مگریہ جنگ اب بھی جاری ہے جس میں فتح حاصل کرنے کے لئے عوام کومزید جانی و مالی قربانیاں دینے کے لئے کہا جا رہا ہے اور اس طرح ملک کو مزید تباہی اوربربادی کے گڑھے کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ جبکہ دوسری طرف صنعت و تجارت کے شعبوں میں کسادبازاری عام ہے جس کی وجہ سے ملک میں قحط کے حالات پیدا ہو گئے ہیں اور کئی قسم کی متعدی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ مگر زار کی بے حس اور ظالم حکومت آنکھیں بند کئے اپنی پرانی جنگ پسند روش پر چلی جا رہی ہے۔ کیونکہ زار شاہی کی یہ غیر ذمہ دارانہ حکومت صرف چند وحشی سرمایہ داروں کے ذریعے دوسرے تمام لوگوں کے حقوق غصب کرنے والوں کو بچانے کے لئے سارے روس اور اس کے عوام کی قربانی دینے پر تیارہے۔ اور یہ حکومت جس نے جاپان کے خلاف ایک لا حاصل جنگ شروع کر رکھی ہے ، اب ایک اور جنگ بھی شروع کرنے والی ہے اوریہ جنگ سارے روسی عوام کے خلاف ایک کھلی جنگ ہوگی ۔۔۔۔!
روس میں ظلم و تشدد اورغلامی کی زندگی کاعوام میں جس قدر گہرااحساس پایاجاتا ہے اس سے پہلے کبھی بھی نہ تھا ۔ سماج کے تمام طبقوں کے علاوہ روس کے مزدوروں سے لے کر کسانوں ، زمینداروں اور قومی سرمایہ داروں تک سبھی طبقوں میں اس جنگ کے خلاف ایک نئی قسم کاجوش و جذبہ پیدا ہو رہا ہے اور جگہ جگہ سے صدائے احتجاج بلند ہورہی ہے ۔ سینٹ پیٹرسبرگ سے لے کر قفقاز تک اورسائبیریا سے لے کر پولینڈ تک ہر جگہ کے عوام یہ بے مقصد جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں اور روسی عوام بھی جن پر یہ جنگ مسلط کر دی گئی ہے یہ جنگ ختم کرکے روس میں ایک ایسی آزاد عوامی حکومت قائم کرنے کے لئے جدوجہد کررہے ہیں کہ جس کے ذریعے بغیرکسی امتیازکے تمام شہروں اورعلاقوں کے منتخب نمائندوں کی آئین ساز اسمبلی قائم کر کے ملک اور قوم کو تباہی و بربادی کے غار میں گرنے سے بچایا جا سکے ۔
ساتھیو!
آپ کو اچھی طرح یادہوگا کہ چند ماہ پہلے 9 جنوری کو سینٹ پیٹرز برگ کے دو لاکھ مزدوراپنے مطالبات پیش کرنے کے لئے پادری گور کی گیپن کی راہنمائی میں روس کے حکمران زار کے پاس گئے تھے تو زار نے ان مزدوروں کے ساتھ ایک دشمن کا رویہ اختیار کیا تھا اور اس کے مسلح فوجیوں نے چاروں طرف سے نہتے مزدوروں کے عظیم جلوس پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی تھی جس میں سینکڑوں مزدورہلاک و زخمی ہو گئے تھے۔ مگرمزدوروں کی یہ جدوجہد ختم نہ ہو سکی بلکہ سارے روس میں پھیل گئی۔ جس کے بعد مزدوروں نے بطور احتجاج ایک بڑی ہڑتال کی اور وہ اپنی آزادی و خوشحالی کے مطالبے دہراتے ہوئے جگہ جگہ پرجلسے جلوس نکالنے لگے جس کے نتیجے میں ریگا سے پولینڈ اور وولگا سے جنوبی روس تک کے عوام پربے تحاشا گولیاں چلائی گئیں اور ان کا خون ندیوں کی طرح سڑکوں پر بہنے لگا ۔۔۔۔ عوام جگہ جگہ اکٹھے ہوکر آزادی و خوشحالی کے نعرے لگانے لگے اوران کی یہ جدوجہد ایک عوامی جدوجہد میں تبدیل ہو گئی ۔
یہ صورتحال دیکھ کر زار پردیوانگی کے دورے پڑنے لگے۔ کیونکہ یہ جنگ جاری رکھنے کے لئے اسے مزید قرضوں کی ضرورت تھی ۔مگر کوئی بھی حکومت اسے قرضے دینے کے لئے تیارنہ تھی۔ لہٰذا اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے اس نے منتخب عوامی نمائندوں کا اجلاس بلانے کا عوام سے وعدہ بھی کر لیا مگرکسی بھی معاملے میں کوئی تبدیلی عمل میں نہ آئی ۔ عوام پرظلم و تشدد کابازاراسی طرح گرم رہا اورسرکاری عمل داروں کی عوام کے خلاف غیر قانونی کارروائیاں پہلے کی طرح جاری رہیں ۔
عوام کے جلسوں، جلوسوں پرپابندیاں اسی طرح برقراررہیں اور قومی و عوامی اخباروں کی اشاعت پر بندش بھی باقی رہی ۔ محنت کشوں کے حقوق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کرنے والے مزدورراہنما جیلوں کی مصیبتیں جھیلتے رہے اور زارکی حکومت اپنے بچاؤ کے لئے روسی عوام کوایک دوسرے سے لڑا کر پھوٹ ڈالنے میں مصروف رہی ۔۔۔۔۔ اور اسی زمانے میں اس نے باکو میں آرمینیاکے باشندوں اور تاتاریوں کو آپس میں لڑا کران کا قتل عام کروایا اور اب بے گناہ لوگوں میں یہودیوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکا کر عوام کا خون بہانے کی تیاریاں کررہی ہے ۔
ساتھیمزدورو۔۔۔۔!
اب ہم روسی عوام اپنے ساتھ ہونے والے ظلم و استبداد کو اورزیادہ وقت تک برداشت نہیں کر سکتے بلکہ اپنی آزادی و خود مختاری کے لئے اٹھ کھڑے ہونگے اوران ظالم و جابرحکمرانوں کے خلاف اپنی بھرپورقوت سے جوابی کارروائی کریں گے جو اپنے خلاف عوام کے غیض وغضب کارخ اُن کے اصلی طبقاتی دشمنوں کی طرف سے موڑکر ان تباہ کن جنگوں کی طرف لگا رہے ہیں۔ اور اس مقصد کے لئے ہم روس بھر کے تمام مزدور اور کسان روسی عوام کے کندھے سے کندھا ملا کر اپنی غیر مصالحانہ جدوجد کے ذریعے اس ظالم وجابر زار شاہی حکومت کا تختہ الٹ کر عوامی حکومت قائم کریں گے۔ اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم مزدوروں اور کسانوں کو مسلح کرنے کے لئے ان کی خفیہ میٹنگیں کرکے جنگ میں مصروف جنگی جتھوں سے جس قدر بھی ہتھیار چھین سکیں چھین لیں اورعوام کی حکمرانی قائم کر نے کے لئے قابل اعتماد لوگوں کوسوشل ڈیمو کریٹک پارٹی سے صلاح ومشورے کرنے کے لئے آگے لائیں ۔۔۔۔!
ساتھیو ۔۔۔۔!آؤ اس سال ’’ یوم مئی ‘‘ کا یہ دن ہم عوامی جدوجہد ابھارنے کے لئے منائیں اور ان ظالم حکمرانوں پرفیصلہ کن حملہ کرنے کے لئے صرف فیصلے کے منتظررہیں ۔
زارحکومت ۔۔۔مردہ باد !
ٍ ہم اس حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے عوام کی ایک منتخب نمائندہ اسمبلی بنانے کے لئے ایک عارضی انقلابی حکومت بھی قائم کریں گے اوراس کے لئے برابری کی بنیادپر براہ راست انتخاب کے ذریعے عوامی نمائندے منتخب کرنے کے لئے جدوجہد کریں گے اور یہ انتخاب خفیہ پرچی کے ذریعے ہوگا ۔۔۔۔ اور اس کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ آزادی و خود مختاری کے لئے لڑنے والے ان تمام مجاہدوں کو جو کہ اس وقت قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں ، انہیں جیلوں سے رہا کیا جائے اورجنہیں جلاوطن کیا گیا ہے انہیں ملک میں واپس لایاجائے ۔ عوام کو کھلے عام جلسے جلوسوں کی اجازت دی جائے ۔ عوام کے اخباروں کو بغیر کسی پابندی کے شائع کیا جائے ۔ عوام کو مسلح کر کے ہرمزدور کے ہاتھ میں اپنی آزادی کے تحفظ کے لئے ایک بندوق دی جائے تا کہ صرف چندبڑے حکمران نہیں بلکہ تمام عوام اپنے مستقبل کی حکومت کافیصلہ خود کریں ۔ دیہات میں آزاد کسانوں کی کمیٹیاں قائم کی جائیں تا کہ وہ بڑے بڑے جاگیر داروں سے اقتدار چھین کر عوام کو ان کے کارندوں کے نفرت بھرے ظلم و جبر سے نجات دلاسکیں اور ان کمیٹیوں کے ذریعے کاشتکاروں کو وہ تمام زمینیں واپس دلا سکیں جو ان سے چھینی گئی تھیں ۔۔۔
سوشل ڈیمو کریٹ آج یہی کچھ چاہتے ہیں کہ عوام کو مکمل آزادی و خود مختاری دے کر صحیح معنوں میں ایک سوشل ڈیمو کریٹک رپبلک قائم کی جائے ۔ مزدوروں کے لئے دن میں آٹھ گھنٹے کام کرنے کی حد مقرر کی جائے اور کسانوں کی کمیٹیوں کو کسانوں کے کندھے سے کندھاملا کرکام کرنے کی ضمانت دی جائے ۔
ساتھیو۔۔۔!
آج کے مخصوص حالات میں اب یہ نہایت ضروری ہے کہ اپنے ان مقاصد کے حصول کے لئے ایک بڑی لڑائی لڑنے کے لئے تیارہو جاؤ ۔۔۔۔اور یکم مئی کے دن تمام کارخانوں اور فیکٹرویوں میں کام بند کردو۔ اگرچہ سوشل ڈیمو کریٹک لیبرپارٹی کی کمیٹیوں کی ہدایت کے مطابق ہتھیار اٹھانے کاوقت ابھی نہیں آیا مگر مجھے یقین ہے کہ یہ وقت اب زیادہ دور بھی نہیں ہے ۔ ساری دنیا کے مزدور، روسی مزدوروں کی طرف بڑی امیدوں سے دیکھ رہے ہیں جو کہ اپنے مقصد کے حصول کے لئے اب تک بے شمار قربانیاں دے چکے ہیں ۔ اور سینٹ پیٹرزبرگ کے مزدوروں نے 19 جنوری کواعلان کردیا تھا کہ ’’ زندگی یاموت ‘‘۔
سارے روس کے بہادراور عظیم مزدورو! ہم جنگ کے خلاف اپنے اس نعرے کودوبارہ دہراتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ آئندہ بھی اسی مقصد کے لئے ہم کسی قربانی سے دریغ نہ کریں گے اوراس نظام کے خلاف اپنی مسلسل بغاوت کے ذریعے آزادی و خود مختاری حاصل کر کے بالآخر ایک سوشلسٹ نظام کی طرف گامزن ہو جائیں گے ۔
یکم مئی ۔۔۔ زندہ باد
بین الاقوامی سماجی جمہوریت ۔۔۔ زندہ باد !
مزدوروں اورکسانوں کی آزادی و خودمختاری۔۔۔ زندہ باد !
ظالم زار شاہی ۔۔۔ مردہ باد!

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *