Home » 2018 » February

Monthly Archives: February 2018

The Axiom of connectivity

نوشین قمبرانی زندگی ہے روح مزیخ اور زمیں ہم ۔روح ہیں اپنے اپنے اُوربِٹ کے سُرکی منطق میں مِحِو اپنی اپنی بے کرانی کی بلاوں کو لیے گردشوں میں لاکھوں سالوں سے رہے یہ ہم سفر وصل کی چاہت سے بالا، ہجرِ اُو سے ہے خبر جڑواں روحوں کے کنارے مل نہ پائیں تو بھلا اور اگر مل جائیں تو ...

Read More »

نظم ۔۔۔ علی زریون

مگر! ۔ تم کہانی نہیں سن رہی ہو! ستاروں(بہت خاص یاروں) کی ترتیب بدلی ہوئی ہے یہ دریا یمن کے کناروں سے بہتا ہوا اس طرف آگیا ہے یمن کے کنارے! ۔ جہاں لڑکیاں آج بھی سرخ پھولوں کو اور شاعری کو بہت چاہتی ہیں یہ آبِ یمن کیا بہت دور آکر یونہی بہہ رہا ہے؟ نہیں یہ تمہارے قریب ...

Read More »

سرخ رنگ پر پابندی تھی

(عشرہ) رضوان فاخر بستر پر بہنے والا خون بچا لیا گیا گلیوں میں خون بہا کے سرخ پھولوں نے تو کسی کا قتل نہیں کیا بوسوں سے تو کسی کی جان نہیں گئی پھر بھی ہم تم دونوں بینڈ تھے عام تو بارود تھا، سو اڑادیے گئے سرخ رنگ فحش ہے اور فحاشی حرام ہے دھماکے سے بدن کی دیواروں ...

Read More »

سلیم جان بزدار

کْلیں جہانین بے وفا کس گو نہ کنت کسا وفا ہر یک محبت نام گیتھ رولی پھدا تھرزیندغا پڑھ گند مریدئے کسوا ، در در فقیری رْلثا حانی زھیراں کھور کھء حانی گو وھشا چاکرا زوراخ زورا تھْڑسثہ ،یہ عیش دیثو جکثا نئیثئی مریدئے عاجزی رندا نہ شثئی پھولغا گوئشتش گنوخے توکلی براں گو کونجاں تھتری کئے ریل اگھا کھوشتی ...

Read More »

View Eye-s’ Birds

انجیل صحیفہ ہم مصر کے اہراموں میں پہلی بار ملے تھے میری پوریں تمہارے چہرے پر رنگ بکھیر رہی تھیں اور تمہاری آنکھیں میرے ہونٹوں کی پراسرار مسکراہٹ پر کچھ اورحیرت! دو عجیب لوگوں کو عجائبات کی اس وسیع دنیا میں اپنے سانس لینے پر کوئی تعجب نہیں تھا ناروے کی زندہ راتوں میں اگنے والا سورج تمہاری ہتھیلی پر ...

Read More »

وحید نور 

ریاستیں ہیں ریاستوں میں غلام ابنِ غلام چْپ ہیں خطیب و قاضی، شیوخ و مفتی ، ہیں جتنے واعظ ، امام چْپ ہیں وہ اہلِ دانش وہ اہلِ حکمت ہوئے قصیدے جو لکھ کے خاموش صلہ ملے گا ستائشوں کا، ہْوا ہے کچھ اہتمام، چْپ ہیں مصوّروں کے ہیں رنگ پیلے، مغنّیوں کے بھی لب مقفّل وہ سچ کے داعی ...

Read More »

کلیدِ نشاط ۔۔۔ عرفان شہود

گوشہ نشینی کے چِلوں سے پرھیز، پھیکے زمانے کی تسبیح کے طے شدہ سب وظیفوں سے بے لذتی ، کارِ دنیا کی بے رنگ قوسِ قزح، ھانپتی زندگی کے وھی رات دن میں نے دفتر سے کچھ روز وقفہ کیا اور جنگل کی جانب کا رستہ لیا میں تجھے ٹوٹ کے دیکھتا ھوں خداے زمن جھومتی شاخ پہ پھول کھلنے ...

Read More »

Re Maping of Earth (.جدید ماورائی حد بندی )

عرفان شہود خلقتِ دھر نے یہ جو پرکار سے کھینچ رکھے ھیں سب دائرے احتجاجاً میں اِن کو نہیں مانتا یعنیِ اٹلی کی سڑکوں سے جتنے بھی سیاّح ھْنزہ کے پربت کو چھونے کی خاطر گھروں سے چلیں اْن کو یہ سرحدی بیریئر روک لیں اور ڈھاکہ میں نوشاد نوری کی بیٹی اگر پھر سے لاہور آنے کو ترسے تو ...

Read More »

جاوید زھیرؔ ۔پیشکان

سر کپتگ دھرا اے ھرابیں چوں دلا بہ ساڑیناں بے کیپ و بنگ و بے شرابیں چوں دلا بہ ساڑیناں پگر و بژن و رنجانی واب در شتگ چماں بے دابیں اے زندا بیاں دَرابیں چوں دلا بہ ساڑیناں آ تہلیں ترانگانی بیچاٹری زردا کیت انت شت دستا زند آ گلابیں دلا بہ ساڑیناں کند کہ کندگاں تئی بیگاہ وش ...

Read More »

The Persistence of Memory (Painting by Salvador Dali)

تمثیل حفصہ آؤ ڈالی کی پینٹنگ سے وقت کی گرتی خالی گھڑیاں گن گن گن کے رکھتے جائیں سوکھی شاخ پہ بہتی سوئیاں دور پہاڑوں پر ویراں میں شام کی دستک ہو جانے پر شیلف پہ رکھا اک بوسیدہ ماس کا ٹکڑا اور زمیں پر خشکابے کے سارے لمحے ایک پلک کے سو جانے سے ایسے سوئے جیسے کوئی خواب ...

Read More »