Home » شیرانی رلی (page 42)

شیرانی رلی

April, 2019

  • 16 April

    غزل ۔۔۔۔ ظہیر مشتاق

    دیکھا نہیں ہے آنکھ نے کچھ بھی سوائے خواب اور خواب بھی نئے نہیں دیکھے دکھائے خواب راتوں کی خاک چھاننے والوں سے تجھ کو کیا تیرے تو پورے ہو گئے بیٹھے بٹھائے خواب تعبیر وہ بھی بانٹتے پھرتے ہیں شہر میں دیکھی نہیں جنہوں نے کبھی شکل ہائے خواب پیشِ نظر ہے تیرگی اور ایسی تیرگی منظر تو دور ...

  • 16 April

    مجھے پناہ دو ۔۔۔۔ علی داوودی/احمد شہریار

    بارش برستی ہے گرما گرم اور موسلادھار بیروت بارش کے نیچے ایک سخت جان محبوبہ ہے مجھے پناہ دو، مجھے پناہ دو مجھے پناہ دو بمب کی رات میں مجھے پناہ دو راکٹوں کی بارش میں مجھے پناہ دو میری محبوبہ! چھتریاں چھلنی ہوچکی ہیں!

  • 16 April

    اک عام سی عورت ۔۔۔۔ حاجرہ بانو

    میں کون ہوں؟کیا ہوں۔۔۔ یہ کیسی الجھن ہے۔۔۔ جسیسلھجا نہیں سکتی۔۔۔ میں سمندر ہوں تو لہروں میں بہہ کیوں نہیں جاتی میں جنوں ہوں تودیوانگی سر کیوں نہیں چڑھتی میں روح ہوں تو جسم سے نجات کیوں نہیں پاتی میں شام ہوں تو سائے میں ڈھل کیوں نہیں جاتی میں انسان ہوں تو ڈرتی ہوں انسانی روپ میں چھپے ان ...

  • 16 April

    افتخار عارف

    بس ایک بار تجھے پڑھ سکوں غزل کی طرح پھر اْس کے بعد تو جو گردشِ زمانہ کرے

  • 16 April

    انصاف ۔۔۔۔ شہناز نبی

    میں نے کچھ بولنے کی کوشش کی تو مجھے اک کٹہرا فراہم کردیا گیا میں گواہ ہوں لیکن چشم دید نہیں مقدس کتاب پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاؤ جو بھی کہوں گی سچ کہوں گی سچ کے سوا کچھ بھی نہیں میں نے قسم کھائی اور گواہی دی میری ہلاکت چشم دید نہ تھی سوقاتل آج بھی گھومتا ہے ...

  • 16 April

    غزل ۔۔۔۔ بدر سیماب

    اس دل کی وحشتوں کا زمانہ تمام شد اے یاد یار ! تیرا فسانہ تمام شد درپیش اب مجھے ہے مری ذات کا سفر اپنا ہو یا ہو کوئی بیگانہ تمام شد اشکوں کا سیل خواب ہی سارے بہا گیا آنکھوں میں حسرتوں کا ٹھکانہ تمام شد میرے ہیں کام سارے ادھورے پڑے ہوئے اب دوستوں کا بوجھ اٹھانا تمام ...

  • 16 April

    قصہانی آسمان ۔۔۔۔ شہاب اکرم

    بیا ، بنند ________ دم بکن مناں!!! تو اِش کتگ _________ قصہانی آسمان صورتانی ماہیکان بیا کہ گرنچے ‘ قصہانی بوجگئے ودار ا پیر کپت بیا، کرنے ئے مسافتانی بیمّ گوں منا “منی تہا شیرکنیں تلاوتانی ھاراں مَلّ اِتگ چَراگ و ملگزاراں شاہ جتگ کوہ و کوچگانی زگریں جمبراں بگر داں زپتیں درچک ئے نیبگاں من یک یکا ششتگ اَنت ...

  • 16 April

    افتخار عارف

    منکر بھی نہ تھے حامء غالب بھی نہیں تھے ہم اہلِ تذبذب کسی جانب بھی نہیں تھے مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے وہ قرض اْتارے ھیں جو واجب بھی نہیں تھے

  • 16 April

    افتخار عارف

    اب بھی توہینِ اطاعت ، نہیں ہوگی ہم سے دل نہیں ہوگا ، تو بیعت نہیں ہوگی ہم سے روز اِک تازہ قصیدہ ، نئی تشبیب کے ساتھ رزق برحق ہے ، یہ خدمت نہیں ہوگی ہم سے دل کے معبود جبینوں کے خدائی سے الگ ایسے عالم میں ، عبادت نہیں ہوگی ہم سے اْجرت عشق وفا ہے تو ...

  • 16 April

    غزل ۔۔۔۔ افضل مرادؔ 

    وحشتوں عذابوں سے یوں نکال جاتا ہے روز میری آنکھوں میں خواب ڈال جاتا ہے شام کے اُترتے ہی میں دیئے جلاتا ہوں وہ دیئے بجھاتا ہے مجھ کو ٹال جاتا ہے میں کچھ جواز لاتا ہوں رمز کچھ بناتا ہوں دل کے ہجر سے اکثر اک وصال جاتا ہے جیسے کوئی جادو ہے یا تمہاری خوشبو ہے جس سے ...