شاعر: مہدی مظاہری ترجمہ:احمد شہریار جاننے کے لیے مرنا ضروری ہے مرنے کے لیے جاننا تم مرے نہیں تو کیا سمجھے؟ اور مرگئے تو میں کیا کہہ سکتا ہوں؟
October, 2019
-
19 October
ماضی کی ناف ۔۔۔ سمیرا قریشی
ہم نے بچوں کے ماضی کی ناف کاٹ کر موئن جو دڑو میں دفن کر دی اور انہیں عرب میں اگے کجھور کے پتوں کا پوتڑا پہنا دیا ہم نے موئن جو دڑو کی کھدائی کے فنڈ کی عربی تسبحیاں اور عربی مصلے خریدے مبادا بچے اپنی کٹی ناف کے ساتھ رقص کرتے کرتے پاؤں کی تھاپ سے موئن جو ...
-
19 October
صائمہ خان۔ملتان
سنگتوں کی محفل میں موتیوں کی مالا ہیں کچھ غزال آنکھیں ہیں باکمال باتیں ہیں علم کی کمانیں ہیں درجنوں مثالیں ہیں شاعروں ادیبوں کی نِت نئی کتابیں ہیں جُگنوؤں کی ہیں شمعیں ہر طرف اُجالے ہیں روشنی کے دریاہیں کچھ عظیم ڈھالیں ہیں
-
19 October
سرمدی آگ تھی ۔۔۔ نسیم سید
سرمدی آگ تھی یا ابد کاکوئی استعارہ تھی، چکھی تھی جو کیسی لوتھی!۔ خنک سی تپک تھی تذبذب کے جتنے بھی چھینٹے دئے اوربڑھتی گئی دھڑکنوں میں دھڑکتی ہوئی سانس میں راگ اورسرْ سی بہتی ہوئی پھول سے جیسے جلتے توے پرہنسیں ننھے ننھے ستاروں کے وہ گل کھلا تی ہو موْ بہ موْرچ گئی سوچ کا حرف کا نظم ...
-
19 October
گلزار
مجھے کاجل!۔ وہ فرینچ ٹوسٹ اور کافی پہ مرتی تھی ، اور میں ادرک کی چائے پہ!۔ اسے نائٹ کلب پسند تھے ، مجھے رات کی شانت سڑکیں!۔ شانت لوگ مرے ہوئے لگتے تھے اسے ، مجھے شانت رہ کر اسے سننا پسند تھا!۔ لیکھک (رائٹر) بورنگ لگتے تھے اسے ، پر مجھے منٹوں دیکھا کرتی جب ...
-
19 October
سپردگی ۔۔۔ مصطفی زیدی
میں ترے راگ سے اس طرح بھرا ہوں جیسے کوئی چھیڑے تو میں اک نغمہِ عرفاں بن جاؤں ذہن ہر وقت ستاروں میں رہا کرتا ہے کیا عجب میں بھی کوئی کرمکِ حیراں بن جاؤں رازِ بستہ کو نشاناتِ خفی میں پڑھ لوں واقفِ صورتِ ارواحِ بزرگاں بن جاؤں دیکھنا اوجِ محبّت کہ زمیں کے اوپر ایسے ...
-
19 October
اک بدصورت نظم ۔۔۔ نیلم احمد بشیر
لال سوہا جوڑا اسکے تن پہ تھا ماتھے کو سستے پیتل سے داغا گیا تو دھواں اٹھا آنسو بہہ رہے تھے حیرانی بھری انکھوں سے کومل گلے سے نکلتے تھے خوف میں لتھڑے ہوئے سُر نہ وہ کوی مہ وش تھی نہ اک حسین اپسرا ابھی تو وہ عورت بھی نہ بن پائی تھی اک گڈی۔۔گڈ یاں پٹولے کھیلتی ہوئی ...
-
19 October
آزاد جمالدینی
من باور چون کنین؟ ہما دفزومُج اِنت آسمان گُبار اِنت پریشان رنگ و زنچک تار پہ تار اِنت منی روچ ہم شپ اَنت سیاہ اَنت تہاراِنت شپ ئے جُستا مکن چے حالِ زار اِنت؟ اے حال انت چون کشیں آزاتُن آزات؟ وزیر و افسر و زردار نت ہم شور لُٹنت غریبانا کننت دَور کننت سوداگری، قاچاق ہمے گور ...
-
19 October
غزل ۔۔۔ آزات جمالدینی
تمام عمر ا نہ دِیستن وش دلیں روچ ہمیشہ اے کپوکیں بخت ئے کار اِنت عجب ناز رُکیں وختے آحتہ اے براس!۔ نہ کسے رابہ کسے اعتبار اِنت خدائی ترس و نے است مردُم ئے شرم پُلگ لُٹگّ مگر اسلام ئے کار اِنت؟ چوں سیال ئے طعنگا من گوش بدارین کہ چم جہلی پہ مرد ا بازمیار اِنت!۔ نہ بیت ...
-
19 October
تریاق ۔۔۔ سلمیٰ جیلانی
سیاہ رات سے بھی تاریک کینوس کے پس منظر میں لال رنگ میں ڈوبی اک دھندلی سی تصویر ابھرتی ہے کون ہے یہ بد نصیب پکارنے والا کہتا ہے یہ انصاف کی لاش ہے گاڑھے خون کے چھینٹے گہرے نشان چھوڑ گئے ہیں سفیدی پھیرنے والوں نے جھوٹ کا پانی ملا کے کینوس کو صاف کرنا چاہا پر انصاف کی ...