ہم اسی شہر میں رہنے کو مکاں ڈھونڈتے ہیں بے گھروں کو درودیوار جہاں ڈھونڈتے ہیں ڈوبنے والے نہیں ملتے اسی پانی میں ہم جہاں کھوئے تھے کیوں آپ وہاں ڈھونڈتے ہیں ہم بھی کیا سادہ ہیں بیچ آئے تھے بن مول جہاں اُسی بازار میں جاکر دل وجاں ڈھونڈتے ہیں ہم جنہیں معرکہِ عشق میں کھو ...
April, 2020
-
3 April
سرخ گلاب بھلے لگتے ہیں ۔۔۔ رخشندہ نوید
اُس کے گھر میں کوئی روشن دان نہیں تھا سورج قطرہ قطرہ بہہ کر اندر آتا چاررتوں میں موسم ایک ہی رہتا کوئی پھول نہیں کھلتا تھا اندھے خوابوں کی چوکھٹ پر ”سرخ گلاب بھلے لگتے تھے“ اس لڑکی کو جس کے گھر میں موسم کبھی نہیں بدلا تھا خوابوں کی زنجیر گلے میں باندھے اپنے زنداں کی اونچی دیوار ...
-
3 April
پکھی واس ۔۔۔ مدثر بھارا
کوئی صدیاں دی ساکوں ڈس ہائی پئی جو پکھیاں لڈکے ٹردئے رھو جتھاں شام تھیوئے اتھاں ٹک پوو ساڈے پُرکھاں دا ہکو منتر ہا ہر راہ اپڑاں ہر واہ اپڑاں ہر شاہر اپڑاں ہر جاہ اپڑیں ہے ملک اپڑاں ہے سجھ اپڑاں ہے بھوئیں اپڑیں ہے رُکھ اپڑاں ہے رَکھ اپڑیں ہے کھوہ اپڑاں ہے چھاں اپڑیں ول ویلا بدلے ...
-
3 April
عاصمہ طاہر
یہ جو اتنا چہک رہے ہیں آپ ہائے کتنا جھجک رہے ہیں آپ بدلے بدلے سے آپ کے تیور آج ہم کو کھٹک رہے ہیں آپ آپ سے میں جھلک نہیں پائی مجھ سے کتنا جھلک رہے ہیں آپ ہم سے باتیں بھی کیجئے صاحب کب سے آنکھوں میں تک رہے ہیں آپ رفتہ رفتہ دہک ...
-
3 April
غزل ۔۔۔ فاطمہ حسن
تنہائی بھی سناٹا بھی احساس زیاں بھی اب ہجر میں شامل ہے کوئی زرد نہاں بھی اک پھول کی صورت کبھی یادوں میں سجا ہے اک سائے کے مانند وہ ہے ساتھ رواں بھی آنکھیں ہوئیں مانوس مناظر سے کچھ کچھ ایسی کرتیں ہیں تصور پہ حقیقت کا گماں بھی دعویٰ ہے صداقت کا مگر مصلحتاً وہ ڈرتی ہوں بدل ...
-
3 April
بانگ،گودی ۔۔۔ محمد رفیق مغیری
جیجل ماث جِنک ئے استئے گْہار بانک اشتا شہ سِوا بیثیں اے دنیا ازار بانک حذا حسن داثہ شْوارا باز گودی حیراں حْور استاں تھئی سرا زیندار بانک تھئی گندغا گو روحا کھیث راحت سبب سکون ئے استئے چمانی ٹھار بانک وجود تھئی آ گو بہشت جہانیں وشیں تھئی ٹھونکا شہ کھیث بہار بانک تھئی صحوتا شہ بیغاں دْراھ بیمار ...
March, 2020
-
21 March
ٹیڑھی پسلی ۔۔۔ انجیل صحیفہ
مجھ کو چھونے کی چاہت میں کھوئے ہوئے اے زمینی خداؤ ادھر آؤ! میں کائناتوں کے سب ادھ کُھلے راز کھولوں تمہیں ذائقے کچھ چکھا کر ابھی جتنے احساس ہیں ان کو بیدارکردوں زمیں سے فلک تک لگی گھنٹیوں کو بجاؤں زمانہ پلٹ کر وہاں لے کے جاؤں جہاں تم نے طے کر لیا تھا کہ تم دیوتا ہو جنم ...
-
21 March
محسن شکیل
شام کی سیڑھیوں پہ رک رک کر وہ ہمیں دیکھتی ہیں صدیوں سے ایک آنچل میں کچھ ستاروں کی کہکشاں ساتھ ساتھ رکھے ہوئے آئینے پار ایک حیرت کے حسن کی آنچ دے رہی ہیں وہ ایک تجرید میں سراپے کو کینوس پر اتار کر خود ہی دیکھتی جائیں ایک وحشت سے کچھ کہی، ان سنی ...
-
21 March
اعجاز احمد بلوچ
چراغ جلانے والوں نے چراغ جلانے سے چند لمحوں پہلے ہی چراغ بجھانے کا بندوبست کیا تھا۔۔۔ بادلوں نے برسنے سے چندلمحوں پہلے ہی برسنے سے انکار کیا تھا بے روز گار نوجوان نے روزگار سے چند لمحوں پہلے ہی خودکشی کی تھی۔۔۔ ایک شخص نے بھوک و پیاس کی خاطر روٹی ملنے سے چند لمحوں پہلے ...
-
21 March
کس دن مجھ کو پہچانوگے؟ ۔۔۔ رخسانہ صبا
آخر کس دن تم میری آواز سنو گے؟ کس دن مجھ کو پہچانوگے؟ میری آنکھیں اپنی مٹی میں اشکوں کی فصلیں بو کر ہیرے موتی چُن سکتی ہیں میری سانسیں رنج و الم کے تار سے آگاہی کا ریشم بُن سکتی ہیں میرا کاجل درد کی گہری تاریکی کو اپنی بانہوں کے گھیرے میں لے سکتا ہے میرا ...