Home » شیرانی رلی (page 20)

شیرانی رلی

June, 2020

  • 13 June

    قید تنہائی ۔۔۔ ثروت زہرا

    میں اک ساعت نم گزیدہ  کی کھونٹی پہ ٹانگی گئی ہوں خرابے کی صورت مرے آنکھ  کے منعکس آئینوں میں گھری یک بہ یک بے تکاں رقص کرنے لگی ہے سوالی کتابیں، جوابی نگا ہیں مرے کتب خانے کے چپ کے دہانوں میں پاٹی گئی ہیں مرے ہم سبق. نطق  تو بول دے                               کہ خموشی کی کثرت سے وحدت خفا ...

  • 13 June

    محراب ۔۔۔ سیمیں درانی

    دیوتابپھرے چنگھاڑتے پھرتے ہیں کالی جبینیں،ناتریشیدا بال اپنے اپنے شبدوں کی تسبیحاں کرتے دندناتے چوڑی چھاتیاں لیے تکبر کے خمیر میں گندھے فتووں کی تلاش میں کوشاں ادھر تو جبیں موحد ہے دل جھکتا نہیں روح تڑپتی نہیں قدم مستقیم ہیں ہتھیلیاں سلی ہوئی۔ مگر وہ دیوتا اپنی بدبوگار غلیظ بغلوں میں اپنے بنائے کبیرہ و،صغیرہ اعمال نامے لیے کہ۔جن ...

  • 13 June

    محبت مار دیتی ہے ۔۔۔ زرغونہ خالد

    بہت پہلے سنا میں نے محبت مار دیتی ہے توکھل کے ہنس پڑی یک دم بھلا ایسا بھی ہوتا ہے؟؟ کبھی ایسا بھی ہوگا کیا؟ محبت مار سکتی ہے جو جینے کی اک آس ہوتی ہے وہ کیسے مار سکتی ہے؟ مگر جب پھر مدتوں بعد اک ایسا سانحہ گزرا تو ہوا احساس تب مجھ کو میں ہنس دی تھی ...

  • 13 June

    سعید اختر مزاری

    چھم دہ انڑزی نیاں سوزاں شہ دل دہ زہیر نئیں تھئی گنوخیں عاشقا را نام دہ تھئی گیر نئیں گڑدغاں ہرو شہ راہا تھؤ نواں بدنام بئے ماں تھرا پہریزغاں تھئی لوغ اکھر دیر نئیں کل نہ ایں کہ تھانرگا تھا چیرثا سینغ منی گندغاں من دہ تھئی دستاں کمان و تھیر نئیں ریش مئی کلیں سفیزاں لٹھ زورا جزغاں ...

  • 13 June

    عابد رضا

    سنہری دھوپ کے پروردگار، دھند کے پار کوئی صحیفہ یہاں بھی اتار، دھند کے پار   ہماری آنکھ میں اب تک دھواں ہے خوابوں کا کہ جل بجھے ہیں ستارے ھزار، دھند کے پار   یہیں کہیں تھا وہ جادو نگر، پری زادی! اڑن کھٹولا یہیں پر اتار، دھند کے پار   رکا ہے وقت یہاں جیسے کہر دریا پر ...

  • 13 June

    پو ۔۔۔ سبین علی

    میں گروی رکھی گئی آنکھوں میں بسا  خواب ہوں لا محدود سمندر میں تیرتے جزیروں کا جہاں مہاجر پرندے گھڑی بھر بسیرا کرتے ہیں نیلگوں پانیوں کا ساحلوں کے کنارے چمکتی رہت کا وہ خواب جو بہہ نکلتا ہے نمکین قطرے کی صورت میں وہ آزاد روح ہوں جو غلام جسموں کے اندر تڑپتی ہے بھٹکتی پھرتی ہے درد سے ...

  • 13 June

    ہم اپنی اپنی خصلتوں پر جی رہے ہیں ۔۔۔ نسیم سید

    تم  خوف ایجاد کرتے ہو پھر پناہ گاہیں تعمیر کرتے ہو تم موت بانٹتے ہو پھر کفن بیچتے ہو زمین کی پر تیں  ادھیڑ کے بارودی سرنگیں بچھا دیں شہر تاراج کرکے بی بیوں کی بیوگی اور بچوں کی یتیمی کے لئے طیاروں سے ہمدردی کے منا ظر کمبل اور کھانے کے ڈبوں کی صورت دنیا کے سا منے تصویر ...

May, 2020

  • 5 May

    کھڑکی میں چاند ۔۔۔ فہمیدہ ریاض

    میں جس کمرے میں رہتی ہوں اس کمرے میں اک کھڑکی ہے گر رات کو میری آنکھ کھلے میں مڑ کر اس کو تکتی ہوں تب مجھے دکھائی پڑتا ہے کھڑکی میں چاند چمکتا ہے میں ہولے سے مسکاتی ہوں اور مجھ کو ایسا لگتا ہے ہو چاند بھی جیسے مسکایا پھر موند کے اپنی آنکھوں کو ہولے ہولے سوجاتی ...

  • 5 May

    پندھ ۔۔۔ مہتاب جکھرانی

    انسان ئے زند ئے پندھ ہڑ دو انت یکے کوڑی ئے کارانی دوہمی پندھ زندغی ئے تاں بیث آں سر؟ اے کئے آ زانتہ؟ بیثو بے سدھ زند ئے پندھا شہ من بیثغاں رائی کُوڑی ئے پندھا کھؤراں جھاگانا ریخاں گوئزانا پٹاں رُمبانا بیلواں دِرکھانا کوھاں کھئیلانا مئیزلاں گرانا رپتغاں من بستغیں شہرے آ شہر چھی یے اث؟ بہشت ئے ...

  • 5 May

    ورلڈ و میٹر ۔۔۔   سلمیٰ جیلانی

    روزانہ میں اس تازہ چارٹ کو دیکھتی ہوں فری ہینڈ پانے والے اس وائرس سے مزید کتنوں نے چوٹ کھائی کتنوں کو شہ مات ہوئی اور کتنے واپس صحت کو پا سکے ایسا لگتا ہے یہ کوئی اولمپک کھیلوں کے مقابلے ھیں ایک سو اٹھانوے ملکوں کے درمیان خوفناک اور وحشتناک موت کی دوڑ لگی ہے کل تک چین جو ...