Home » شیرانی رلی (page 2)

شیرانی رلی

September, 2022

  • 19 September

    نظم     ۔۔۔     دانش داغ بلوچ

    خوابوں کا نو حہ   میں جو خوابوں کا نو حہ لیے آسمانوں کو سر کرنے چلا دور پہنچا افق پر تو دیکھا زمین میرے قدموں تلے بچھا خواب ہو گئی خواب۔ جو میرا تھا لیکن مجھے برہم سا لگا دوریوں کا پیامبر جو مجھ سے ملا تو پتہ چلا جنت آسمانوں پہ نہیں تھی وہ وہاں تھی جہاں ریگزاروں ...

  • 19 September

    فہمیدہ ریاض

    میں جب شکست خوردہ تھی حالات کے پنجے میں بے بسی سے اشکبار تب تم میری داد دیتے نہ تھکتے تھے!!۔ لیکن اب……۔ جب میں نے جھٹک دیا ہے ناطاقتی کو اپنے بازوؤں سے اور موڑ دیا ہے حالات کا پنجہ اپنی نہتی کلائی کے بل جب میری جنم جنم کی حسرت نے اپنی دھرتی کی محرومیوں کی جانب دیکھا ...

  • 19 September

    فہمیدہ ریاض

    لال تجھے چھاتی پہ لٹا لوں، سن مرے من کی بات جس دن تو چندا سا جنما، کالی تھی وہ رات گھوم گئی تھی دیس کی دھرتی پر اندھی گھنگھور لوگ نہتے سہم گئے تھے، دیکھ کے ننگا زور جس دن تجھ کو مان بھری ممتا کا دودھ پلایا خون چوستا وحشی اُس دن شہروں میں دَر آیا جب ترا ...

  • 19 September

    گل خان نصیر

    بیلاں! من و دل اتکوں چہ را ہے پَچ لرزتاں من، دل گُشتہ آہے   من گُشت اللہ! دل گُشت چیئے؟ من گُشت پُلے، دل گوئشت ما ہے   من گُشت آسے، دل گُشت زرا بے من گُشت سوچیت، دل گُشت سا ہے   من گُشت نِیرے، دل گُشت گروکے من گُشت برئمشے، دل گُشت بِرا ہے   من گُشت ...

August, 2022

  • 15 August

    کاکا صنوبر حسین/شان گل

    تہ خوشحال ءَ گھولئے خوشحال افغان اث کہ خان تاں محمودءَ ہاغہ کنئے ہماں مسلمان کہ سلطان او منی ادیب ایں براث ہمے طبقہ جذائیں ہمے مدرسہ جذائیں تئی ارمان جذائیں آنہانی نشہ جذائیں مئے اغرکعبہ جندیغیں آنہانی کعبہ جذائیں آنہانی مذہب ایں حکومت آنہانی لقب ایں حضرت آنہانی نسب ایں بُڑز چے بیثہ کہ وثار نام مسلمانے ءِ ایر ...

  • 15 August

    رسول حمزہ توف کی ایک مشہور نظم

    کتاب میرا داغستان۔ مترجم۔اجمل اجملی   سفر پر نکلے تو کوئی کیا ساتھ لے کے چلے؟ شراب، گھر میں پکی ہوئی روٹیوں کے کچھ ٹکڑے؟ مگر ہمارے یہاں آنے والے مہمان کو، نہیں ہے اس کی ضرورت کہ کوئی فکر کرے،   ہم اس کو گھر پہ ہر چیز سے نوازیں گے، نہ ساتھ لائے وہ روٹی، نہ ساتھ لائے ...

  • 15 August

    نئی پیدائش ۔۔۔ فروغِ فرخ زاد / ازہر ندیم

    مرا تمام تر وجود ایک اداس مصرع ہے جو تمہیں سحر ہونے تک دہراتا رہتا ہے ایک ایسا پھول جو تازگی سمیت پھیلتا جاتا ہے میں نے ایک آہ بھر کر تمہیں نظم میں ڈھال لیا اور پانی، آگ اور درختوں میں پیوند کر دیا   شاید زندگی اک طویل راستہ ہے جسے ایک عورت کئی بوجھ اٹھائے روز طے ...

  • 15 August

    صْْبح کی دھڑکن۔۔ مایا انجیلیو/ نْودان ناصر

    ایک پتھر،ایک دریا اور ایک درخت وصل سے نسلوں کے میزبان ہیں ان پہ نشان ہیں قرون ّاولیٰ کے اْن متروک ڈائناسارز کا بھی جو اپنے مختصر دورانئیہ وجود کے عبرت ناک آثار چھوڑ گئے تھے ارض پر نشانِ اپنی عجلت آمیز فنا کا باعثِ خبردار کرنے کو چھوڑ گئے تھے اب کہ وہ نشان گمْ چکے ہیں کئی قرنوں ...

  • 15 August

    خواب کا نوحہ  ۔۔۔ میر ساگر

    دل کی ویرانی کَچھ کے ریگستان جتنی بڑی  ہے اور یہ تمام علاقہ چہار اطراف مقبوضہ وادیوں میں گِھرا ہوا ہے روز اک بارودی سْرنگ سے ٹکرا کر خوابوں کے چھیتڑے بکھر جاتے ہیں   آنکھوں کو نامعلوم خوابوں کی شناخت کے لیے روز اک لمبی قطار پر نمبر وار کھڑا کر دیا جاتا ہے روز تعبیر تک پہنچنے کے ...

July, 2022

  • 18 July

    وہ حاسد آنکھیں ۔۔۔فرزانہ نیناں

    کبھی جب اک یقیں کا ہاتھ تھامے وقت کے جنگل میں جا کر اْس سے ملتی ہوں اْسے اپنا سمجھتی ہوں مری سانسوں سے اجلے ہنس کی آواز آتی ہے مرا ساقی سنہری جام کو بھر کے لبالب سامنے رکھتا ہے میرے عجب عالم میں برہا کی بھڑکتی آگ چھن سے بجھنے لگتی ہے مجھے اْس دوست خاموشی کے موسم ...