Home » شیرانی رلی (page 18)

شیرانی رلی

August, 2020

  • 13 August

    غزل ۔۔۔  رخشندہ نوید

    اشک پیتے ہوئے حد درجہ حسیں لگتی ہوں مسکرانے کے سبب خندہ جبیں لگتی ہوں   کیسے ممکن ہے سر شاخ اگوں ازسر نو میں کوئی بیج ہوں کیا  زیر زمیں لگتی ہوں   روز  ملتے ہیں سر راہ گداگر جنھیں میں کسی خوش باش علاقے کی مکیں لگتی ہوں   ٹوٹنا دل کا اسی ضرب سے ہو گا منسوب ...

  • 13 August

    Delusions — Maryam Majeed Dar

    میں خوشبوؤں کے بازار میں ایک ایسی دکاں پر کھڑی ہوں۔۔ ہر ایک شکل کی خوشبو جہاں سجی ہوئی بند ہے کانچ کی ننھی صراحیوں میں کہیں کسی آہو کی بیتاب خوشبو کہیں پہ سمندر کے  بطن کا نیلگوں جادو۔۔ گلاب و عنبر و یاسمیں کی الگ بہاریں ہیں “فقط آپ کو زیبا ہے خوشبو” کہیں پکاریں ہیں۔۔ حنا کے ...

  • 13 August

    نظم ۔۔۔  فہمیدہ ریاض

    یار و! بس اتناکرم کرنا پس ِمرگ نہ مجھ پہ ستم کرنا مجھے کوئی سندنہ عطا کرنا دین د اری کی مت کہنا جو شِ خطا بت میں دراصل یہ عورت مومن تھی مت اُٹھنا ثابت کرنے کوملک وملت سے وفاداری مت کوشش کرنااپنالیں حکام کم ازکم نعش مری   یا راں، یاراں کم ظر فوں کے دشنام تو ہیں ...

  • 13 August

    غزل ۔۔۔ صفدرصدیق رضی

    بچھڑ گیا وہ تو اس یارِ خوش جمال کے بعد کسی سے جی نہ لگا اتنے ماہ و سال کے بعد   خدا کا فضل تھا ماں کی دعا بھی شامل تھی میں پھر بھی ٹوٹ گیااتنی دیکھ بھال کے بعد   ترے وجودمیں ہی ڈھونڈنا پڑا تجھکو تری مثال نہیں تھی تری مثال کے بعد   وہ ایک نظم ...

July, 2020

  • 6 July

    کورا کاغذ! ۔۔۔  امداد حسینی

    (“آصف فرخی“ کے لیے)   وہ جو کورا کاغذ میز پر پڑا ہوا ہے اس کاغذ پر اْس کو کچھ لکھنا تھا کیا لکھنا تھا؟   کوئی نام گام یا کوئی کام   نام کبھی جو لے نہیں پاتے لیکن اْس کا پہلا حرف لکھ لیتے ہیں!۔   یا وہ گام جو ہم سے کبھی کا چھوٹ گیا وہ گلیاں ...

  • 6 July

    دشمن جاں کے لیے۔۔ ۔۔۔ مریم مجید ڈار

    آج کل میری پوروں کی سب جنبشیں۔۔ تیرے دلکش خدوخال گنتے ہوئے۔۔ رنگ، خوشبو لفظ عشق لکھتے ہوئے۔۔۔۔ تجھ کو گنتے ہوئے، تجھ کو چنتے ہوئے۔۔۔۔۔ کینوس پر برش سے ہماری کہانی کے سب ممکنہ نام کہنے لگی ہیں۔۔۔ تیری مغرور آنکھوں کو پینسل کی سیاہی سے اک بار میں ہی مکمل بتانا تو ممکن نہیں۔۔۔ ترے بند ہونٹوں پہ ...

  • 6 July

    ملک الموت سے ایک مکالمہ ۔۔۔ رضوان علی

    کیا تجھے ہے خبر کتنی چپْ کس کے اندر کہاں قید ہے؟ میرے کتنے  نئے روپ  ہیں کتنی سانسیں ابھی چل رہی ہیں مرے  دل کی اس تھاپ پر کتنے چہروں پہ جا کے رکی ہے نظر کتنے پیروں میں ٹہرا ہوا ہے سفر   میں ازل سے ابد تک ہوں پھیلا ہوا میں وجود و عدم  سے کہیں دْور ...

  • 6 July

    میں عورت ہوں ۔۔۔ صبا (راجی)

    زخم دل،اشک اور یہ لب کسں قدر ویران ہوں میں کیا ہوں۔۔۔۔۔؟ کیوں ہوں میں۔۔۔۔۔؟ سخت پریشان ہوں میں پری پیکر ہوں یا بسں نشان کہیں بے سخن، بے کلام ہوں میں کیا ہوں۔۔۔۔۔؟ کیوں ہوں میں۔۔۔۔؟ سخت پریشان ہوں میں… کئی گمنام القاب ہیں پیوست کئی خیال میرے نازاں ہے کیا ایک ضرورت تو نہیں ہوں؟؟ کیا میں فقط ...

  • 6 July

    میں کون ۔۔۔ نیلم احمد بشیر

    کبھی کبھی جب اپنا چہرہ دیکھتی ہوں ڈر جاتی ہوں سوچ میں ہی پڑجاتی ہوں کون ہے میرے روبرو ویران انکھوں والی حسرت جس نے پالی پھر بھی چھب نرالی جس کی مجھے پہچان نہیں شاید دیکھ رکھا ہے کہیں نام ہے کیا۔کیا اس کا پتہ کاٹ رہی بے جرم سزا کون شہر کی رہنے والی کس شہر میں گھر  ...

  • 6 July

    عابد رضا

    ذرا سی بات پہ معتوب ہو گئے ہم لوگ زباں جو کھولی تو مصلوب ہو گئے ہم لوگ   وہ بارگاہِ تمنا، یہ جوشِ رقصِ جنوں قبائیں چاک ھیں مجذوب ہو گئے ہم لوگ   تمام عمر رہے دوستوں میں ہم بدنام جو مر گئے تو بہت خوب ہو گئے ہم لوگ   نہ آیا سامنے کوئی جو بر سرِ ...