جاہ و جلال, دام و درم اور کتنی دیر ریگِ رواں پہ نقش قدم اور کتنی دیر اب اور کتنی دیر یہ دہشت، یہ ڈر، یہ خوف گرد و غبار عہدِ ستم اور کتنی دیر حلقہ بگوشوں، عرض گزاروں کے درمیان یہ تمکنت، یہ زعمِ کرم اور کتنی دیر پل بھر میں ہو رہے گا حسابِ نبود و بود پیچ ...
August, 2021
-
10 August
مبارک قاضی
دنیا دنیادار نہ بیت من چے بہ گشاں یار کہ گوں من یار نہ بیت من چے بہ گشاں پْشت ءَ چندے تھلیں ترانگ پش گیج ایت وھد کسی پادار نہ بیت من چے بہ گشاں مولم وش اِنت گوات سبک آ کشان اِنت دؤر ئے سرا آچار نہ بیت من چے بہ گشاں تو بِلّے چماں ...
-
9 August
خس کم جہاں پاک ۔۔۔ علی زیوف
محبت کی بھیک مانگتے ہوئے تمہیں چار سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔ پھر بھی سلیقہِ گدائی نے تمہارا ہاتھ نہیں تھاما اس خوف سے کہ تمہیں لاج کی پاج رکھنا نہیں آتی۔ تم بھیک میں ملی خوشیاں اک سگریٹ کے پیکٹ یا چائے کی پیالی کے عوض بیچ دیتے ہو۔ رات پیٹ کا جہنم بھرنے کے لیے تم نے ...
-
9 August
ابھی تو ہمارے جاگنے کے دنوں نے آنا تھا ۔۔۔ (آئی اے رحمن) ۔۔۔ کشور ناہید
رحمان صاحب! جو کچھ آپ نے لکھا اتنا تو فرشتے بھی نہ لکھ سکے ہوں گے وہ تو لوگوں کے گناہ و ثواب لکھتے ہیں اور آپ ان کی داستان لکھتے تھے جن کو نہ قلم بردوش صحافی لکھتے تھے اور نہ مسجدوں میں خطبہ دینے والے آپ کبھی کبھی خدا کی آواز بن کر ہمارے نام کے مسلمان لوگوں ...
-
9 August
یہ عید کے دن ہیں ۔۔۔ فاطمہ حسن
ملبوس کے رنگوں میں بسی عطر کی خوشبو آنچل میں بندھے چند کھنکتے ہوے سکے کچھ روز انہیں سنگ گذاروں گی خوشی کے یہ عید کے دن ہیں چاہت کی مسرت کی سبھی یادیں ہیں اچھی ان یادوں کے سائے میں ہے اک چھوٹی سی بچی جو مچلی تھی مہندی کے لئے چوڑی سے بہلی کچھ روزاسی سنگ گذاروں گی ...
-
9 August
آئینہ خانے میں ایک پتھر ۔۔۔ اسد رضا
ایک عجیب خواب سے جاگ جاگ جاتا ہوں آئینوں کے گھر میں، آئینوں کے شہر میں اپنے نام کا اک آئینہ جو پاتا ہوں یہ عکس سارے میرے ہیں یا میں بھی ایک عکس ہوں سایہ ہوں، خیال ہوں یا میں دوسرا ہی شخص ہوں دِکھ رہے ہیں ایک سے سارے اور ایک ہی منظر دکھا رہے ہیں یہ سارے ...
-
9 August
محمود فدا کھوسہ
جب زْلف ِ یار شیخ کی دستار پر گری برق ِ بلاَ سی صْورت ِ ناچار پر گری منصور یاد آئے جو جَذب ِ دْروں کے ساتھ اِک برق بن کے میری نظر دار پر گری دوچَند میں خرید کے یْوسف کو لے چلی ان کی نظر نہ اپنے خریدار پر گری دنیا میں امن کیسے ہو ...
-
8 August
غزل ۔۔۔ امداد حسینی
کیا پوچھو ہو:“کون ہو آپ؟“ ”آپ ہمارے مائی باپ!“۔ پھانسی پہ چڑھانا ہے کیا؟ لیتے ہو جو گردن کی ناپ!۔ ناچوں میں بھی ٹانڈؤ ناچ، دینا تو مڑدنگ کی تھاپ!۔ آپ کریں جو پاپ وہ پْن، ہم جو کریں وہ پْن ہے پاپ!۔ پاگل ہیں انہیں بکنے دو، بکتے ہیں جو اناپ شناپ!۔ گوٹھ ہیں ...
-
8 August
آئی بھولی بالڑی ۔۔۔ نور العین سعدیہ
رُت ساون دی کالڑی آلی بھولی بالڑی گَرج گَرج آئی بدریا جُھولا جُھولے سانوری اپنے پیا دی بانوری سپنی وانگوں تکدی تکدی تینوں نہ تھکدی نیناں وچ اُتاردی پانی اوس پروار دی سہیلڑی رانجھن یار دی میری بات ماہی نال پے گئی رانگلی چُنری ہو گئی کوئی دیوو نی گوٹا لا چڑھ چبارے گُٹکدی رُت ساون دی ...
-
8 August
غزل ۔۔۔ میر ساگر
ایوانوں کا شور سنائی دیتا ہے حیوانوں کا شور سْنائی دیتا ہے زنجیروں کی آوازیں چْھو جاتی ہیں زندانوں کا شور سْنائی دیتا ہے میرے اندر گْل بْوٹے سے لہکے ہیں گْلدانوں کا شور سْنائی دیتا ہے اندیشوں کی سانسیں چلنے لگتی ہیں طوفانوں کا شور سْنائی دیتا ہے روز دیے کی لو سے بھپکی اْٹھتی ...