تین رنگوں سے مرے رنگ میں آئی ہوئی آگ ہے مرے چاروں طرف اپنی لگائی ہوئی آگ تو چراغوں پے جمی برف کا معبود چراغ میں اسی برف کے معبد سے چرائی ہوئی آگ ہیں عقیدت سے مرا راستہ تکتے ہوئے لوگ اور عقیدت مرے قدموں میں بچھائی ہوئی آگ لمس در لمس گھٹی روشنی تقسیم ہوئی دیپ سے دیپ ...
Read More »pinklink
کُھلے قافِئیے کی ایک غزل۔۔۔۔نوشین قمبرانی
شِکِستہ لَشکَروں کی تِشنِگی ہوں میَں صحراو¿ں کے ساحِل پر پڑی ہوں ہمیِشہ جو رہے وہ نیِستی ہوں بَقا کے دائروں میں گ±ھومتی ہوں تِرے سِینے میِں ہوں محوِ سفر میَں خلاءہوں اور تجھ مِیں پھیلتی ہوں میَں اِس لمحے سے پہلے جی اٹھی تھی مَیں اِس لمحے سے پہلے مَر چکی ہوں یا ہو±ں آواز وحشی شورِشوں کی یا ...
Read More »لاپتہ ہوتی انسانیت، مشال وہ تم ہو۔۔۔۔کشور ناہید
اس نے تو ماں کا پیار بھی نہیں لیا تھا ہوسٹل کے کمرے میں وہ اپنے لاپتہ ہونے کی نشانیاں لکھ رہا تھا باہر اٹھی قیامت سے کیا وہ ڈر گیا تھا نہیں وہ تو لکھ رہا تھا مت ڈرا¶ لوگوں کو ان کا نام لے کر جنہوں نے اپنے دشمنوں سے بھی صلح کی تھی مت پھیلا¶ وہ جنون ...
Read More »تجھ کو مجھ سے ہے کیا۔۔۔۔زاہدہ رئیس راجی
میں کہ دریا نہیں میں کہ صحرا نہیں میں نہ منزل ، نہ رستہ ، نہ راہ ِ سفر تجھ کو مجھ سے ہے کیا؟ میں بتوں کی پرستش کی قائل نہیں تجھ کو دعوی خداءکا ہے تو رہے من کے کعبہ کو مندر بنانا نہیں دل کے مَسند کی قدریں گرانا نہیں لاکہ کافر کو اس میں بٹھانا نہیں ...
Read More »ثبینہ رفعت
لوازمات تم تو خود مسیحا ہو چارہ گر بھی ہیں بہت پھر زخم کیسے مہکیں گے؟؟ ورد کمرے کی دیواروں نے آخر پوچھ ہی لیا رات رات بھر یہ تم کس کا نام جپتی ہو؟ لہو کی تال پانی اور ہوا کے جیسے تم ضروری ہو گئے کوئی رہ سکتاہے کیا ان کے بغیر بھی کبھی ہم کہ ...
Read More »اعتراف۔۔۔۔مہدی اشرفی احمد شہریار
میرے ہاتھ میں ایک کیمرہ ہے میں دیکھ رہا ہوں وہ سارے بیج جو کبھی درخت بن سکتے تھے اب ایک پرندے کی چونچ میں ہیں ادھر کچھ دور زمین پر ایک بٹن پڑا ہوا ہے جو کبھی کسی پیرہن کی چابی رہا ہوگا ہم دونوں سڑک پر نکلتے ہیں زمانے ہوگئے کسی عورت کے سڑک پار کرنے نے سڑک ...
Read More »بلوچستان کے سائے۔۔۔۔نوشین قمبرانی
”یہ مِٹی شاعری کی، فَن کی مِٹی ہے یہاں پر اَلمِیوں کے قافئیے اور رَنج مِیں بھیگی رَدیفیں سادگی اور مِہر کی بحریں ع±روضِ زندگانی سے م±زّین ر±وح پَرور، سَرمدی غزلیں خِرَد کی و±سعتوں کی خیر میں لپٹی ہوئی نظمیں محبت کے نشے مِیں ڈوبتی ہیں اور ابھرتی ہیں۔ یہاں پر دیوتاو¿ں دیوِیوں کے اَن۔کہے مصروں کے سائے سانس لیتے ...
Read More »سائیں کمال خان شیرانی اور آج کا نوجوان۔۔۔۔ڈاکٹر خدائیداد
(یہ مقالہ نومبر 1990ءمیں لوز چیذغ کے زیر اہتمام شیرانی صاحب کی فکر اور شخصیت کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں پڑھا گیا)۔ آج کے ا س پر وقار محفل کے انعقاد کےلئے کچھ اور عرض کرنے سے پہلے میں لوز چیذغ کے تمام ارکان اور خصوصی طور پر محترم استادجناب صبا دشتیاری اور جناب ڈاکٹر شاہ محمد مری کا ...
Read More »رابرٹ نیل۔۔۔۔ایوب بلوچ
TRIBUTE TO THE MEMORY OF YOUNG ANTHROPOLOGIST AND THE BALOCHOLOGY SCHOLAR, ROBERT NIEL PEHRSON ( 1926-1 955 ) By Ayub Baloch Distinguished Anthropologist Alfred L. Kroeber once wrote ” Anthropology is the most humanistic of sciences and the most scientific of humanities “. Once that fascinating science touches your heart you hardly be anything but ensnared. It would be ...
Read More »کرسی کہانی۔۔۔۔وحید زہیر
جب ہر طرف کرسی کرسی کھیلا جائے، وراثتی سیاست میں کرسی شیطان کی آنت بن جائے، پہلے بستر پر موت آتی تھی ۔ اب کرسی پر موت آئے،میڈیا اور سوشل میڈیا میں ایک دوسرے کی عزت کو اُچھالا جائے۔ بیوروکریٹ کرسی کی جنگ میں عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے، روز عدالتوں میں ایک نیا سٹے آرڈر لیا جائے۔ مسجدوں میں منبر ...
Read More »