مضامین

کام کرو کام

      “ہٹے گٹے، ہاتھ پیر سلامت، پھر بھی کام سے جان جاتی ہے، شرم نہیں آتی بیغیرتوں کو ہاتھ پھیلاتے ہوئے” میانے قد اور فربہ جسم کے الحاج ملک عبدالحکیم آج بھی بڑبڑاتے ہوئے گھر میں داخل ہوئے۔ تاہم گھر کے کسی فرد نے ان کی بات پر ...

مزید پڑھیں »

گورنر سٹیٹ بنک کی بے معنی منطق

      میرے اور آپ جیسے بے بس ولاچار پاکستانیوں کی روزمرہّ زندگی اجیرن بنانے والے فیصلے عموماََ نام نہاد’’ٹیکنوکریٹس‘‘ کی جانب سے تشکیل دئیے جاتے ہیں۔وہ امریکہ اور یورپ کی مشہور ترین یونیورسٹیوں کے طالب علم رہے ہوتے ہیں۔ڈگری کے حصول کے بعد ملٹی نیشنل اداروں کے ملازم ...

مزید پڑھیں »

محکوم طبقات کی دانشور: عابدرہ رحمن

  ہمارا معاشی، سیاسی اور سماجی نظام فیوڈل اور پسماندہ ہے۔ ایسا نظام جو کہ سرکار، سردار اور خود سماج کی طرف سے بندشوں، پابندیوں اور سختیوں کے سیمنٹی چھلکوں میں لپٹا نظام ہے۔اس کی ایک ہی بنیادی خاصیت ہوتی ہے۔ وہ یہ کہ اس کا ہر لمحہ شعورو تفکر ...

مزید پڑھیں »

لیکن

        ”سردار ہمارا جگر پارہ ہے، اور ہم سردار کے دل میں رہتے ہیں، تم بھی سردار کی قربت حاصل کر سکتے ہو، لیکن……“بڑی مونچھوں والے شخص نے میر بخش کی آنکھوں میں آنکھیں ملاتے ہوئے اپنی بات بس یہیں پر ختم کر دی۔ میر بخش کے ...

مزید پڑھیں »

جمعہ سیٹی والا

  ڈھاڈر شہر پورے بلوچستان میں اپنے سرسبز کھیتوں سایہ دار درختوں اور بہتی ندیوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں کے بازار صبح سویرے ہی آس پاس کے دیہات سے آئے لوگوں سے کھچا کھچ بھر جاتے ۔ کوئی بکریاں مرغیاں اور دیسی انڈے بیچنے کو صدا لگاتا تو ...

مزید پڑھیں »

ترقی پسند فکر اور عصری تناظر

  (ملتان میں سرائیکی ادیبوں کی کانفرنس کے لیے لکھا گیا تھا) پیر کی ہمیشہ کوشش رہتی ہے کہ اس کا خلیفہ بھوکا، ننگا، اور تنگ دست رہے ۔ تاکہ وہ اُس کی روحانی محتاجی اور جسمانی چاکری میں ہی لگا رہے ۔ اور ہر نئے پر تجسس دکھ میں ...

مزید پڑھیں »

داغ دل ہم کو یاد آنے لگے

  قتیل شفائی کا ایک مصرعہ ان دنوں میرے دماغ میں مسلسل گونجتا رہتا ہے۔وہ مصرعہ ہے:’’اپنے دُکھوں پہ روتے ہیں لے کر کسی کانام‘‘۔ وطن عزیز میں چونکہ صحافت بقول وزیر اعظم عمران خان صاحب برطانیہ سے بھی زیادہ آزاد ہوچکی ہے اس لئے مجھ جیسے فرسودہ ذہن کے ...

مزید پڑھیں »

بندی گھر

وہ میرے دفتر کا پہلا دن تھا۔ حادثہ کچھ اتنا عجیب وغریب اور غیر متوقع تھا کہ میں کچھ دیر کے لیے ششدرہ گیا۔ بات اتنی اہم اور سنگین بھی نہ تھی میں پہلے کچھ سوچ لیتا۔اگر دفتری زندگی کا پہلے سے کچھ تجربہ ہوتا تو شاید بات یوں نہ ...

مزید پڑھیں »

لینن نے جلا وطنی ختم کردی

       لینن جلاوطنی میں جس بھی ملک میں رہ رہا ہوتا، وہاں کی مزودر تحریک کی تنظیم و تعلیم میں حصہ ڈال رہا ہوتا۔جب وہ زیورچ (سوئٹزر لینڈ)میں تھاتو اس کی توجہ کا بڑا مرکز وہاں کی ورکنگ کلاس تحریک تھی۔ وہ  بالخصوص وہاں کے سوشلسٹ جوانوں سے ...

مزید پڑھیں »

ادب اور کمرشلائزیشن

  ادب اور شاعری کا دیگر تمام فنونِ لطیفہ کی طرح کمرشلا ئیزیشن سے تعلق متنازعہ لیکن قائم رہا ہے۔ ایک طرف لوگ سمجھتے ہیں کہ ادب اور شاعری ایک طرح کی الہامی اور مقدس شے ہے جسے جنس بازار بنانا یعنی حصولِ زر کے لیے استعمال کرنا غلط ہے۔ ...

مزید پڑھیں »