مضامین

غلطی

  وہ کرلاتی کافی تھی۔ جس میں دیوانہ وار عشق کرنے کی بھرپور صلاحیت تھی۔ وہ صِلے کی خواہش نہ رکھتی تھی۔ تپتی رو ہی پہ دیوانہ وار رقص کرنے اور آدابِ رقص کی پابندی کرنے والی وہ کونج اپنی ڈار سے بچھڑ چکی تھی۔ اس لیئے ہر شام کونجوں ...

مزید پڑھیں »

بلھے شاہ اور منٹو جیسی جرأت کا تقاضہ

اپنی سوچ کو ہر حوالے سے برحق ثابت کرنے کا مرض فقط دین کے نام پر سیاست کرنے والوں کو ہی لاحق نہیں ہے۔نام نہاد ترقی پسند یا لبرل ہونے کے دعوے داروں نے بھی اس تناظر میں نہایت محدود دائرے کھینچ رکھے ہیں۔ان کے معیار پر پورا نہ تریں ...

مزید پڑھیں »

گل پھینکے ہیں

  یکا یک چاروں طرف سے فائرنگ کی آوازیں آنے لگیں۔ راہ گیر چلتے چلتے منجمد ہوگیا۔ سب لوگ پناہ لینے کو ادھر اُدھر بھاگنے لگے۔ سڑک پل بھر میں سُنسان ہوگئی۔ ہم وطن ایک دوسرے پر گولیاں برسارہے تھے۔ ایک گروپ اُن لوگوں کا تھا جو پاکستان میں رہائش ...

مزید پڑھیں »

ناہید صدِیقی کا رقص

  انفرادی رقص بالخصوص ِ برصغیر کے کلچرل ماتھے کا جھومر بن گیا۔ شمالی ہندوستان میں کتھک نامی رقص یک نفری ہوتا ہے۔ کتھک ، کتھایعنی کہانی پر مبنی ہوتا ہے۔ اجتماعی بلوچی رقص کی طرح اِس کتھک رقص میں بھی ناظرین کے علاوہ سامعین بھی شامل ہوتے ہیں۔ میں ...

مزید پڑھیں »

مصنوعی ذہانت کی ذہانت

        قریب سہ پہر کا وقت تھا جب اچانک کمپیوٹر سائنس ڈویڑن کا دروازہ کھلا اور ایک لمبا اور قدرے فربہ جسامت کا آدمی، جلدی میں اندر داخل ہوا۔ یہ پروفیسر مارک کنگ تھا جو آج پھر اپنی چابیاں بھول گیا تھا۔ اس  کے ساتھ کام کرنے ...

مزید پڑھیں »

ہڑپہ

  ہڑپہ کے آثارِ قدیمہ بہت مشہور ہیں۔ آثار قدیمہ (آرکیالوجیکل سائیٹ)کو بلوچی میں ”دَمب“ کہتے ہیں۔میں حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ ہڑپہ کا دمب کئی میل پر پھیلا ہوا ہے۔ظاہر ہے کہ سارے رقبے کی کھدائی توبہت پیسہ اور بہت مہارت مانگتی ہے۔ اس لیے اِن آثار کی ...

مزید پڑھیں »

کام کرو کام

      “ہٹے گٹے، ہاتھ پیر سلامت، پھر بھی کام سے جان جاتی ہے، شرم نہیں آتی بیغیرتوں کو ہاتھ پھیلاتے ہوئے” میانے قد اور فربہ جسم کے الحاج ملک عبدالحکیم آج بھی بڑبڑاتے ہوئے گھر میں داخل ہوئے۔ تاہم گھر کے کسی فرد نے ان کی بات پر ...

مزید پڑھیں »

گورنر سٹیٹ بنک کی بے معنی منطق

      میرے اور آپ جیسے بے بس ولاچار پاکستانیوں کی روزمرہّ زندگی اجیرن بنانے والے فیصلے عموماََ نام نہاد’’ٹیکنوکریٹس‘‘ کی جانب سے تشکیل دئیے جاتے ہیں۔وہ امریکہ اور یورپ کی مشہور ترین یونیورسٹیوں کے طالب علم رہے ہوتے ہیں۔ڈگری کے حصول کے بعد ملٹی نیشنل اداروں کے ملازم ...

مزید پڑھیں »

محکوم طبقات کی دانشور: عابدرہ رحمن

  ہمارا معاشی، سیاسی اور سماجی نظام فیوڈل اور پسماندہ ہے۔ ایسا نظام جو کہ سرکار، سردار اور خود سماج کی طرف سے بندشوں، پابندیوں اور سختیوں کے سیمنٹی چھلکوں میں لپٹا نظام ہے۔اس کی ایک ہی بنیادی خاصیت ہوتی ہے۔ وہ یہ کہ اس کا ہر لمحہ شعورو تفکر ...

مزید پڑھیں »

لیکن

        ”سردار ہمارا جگر پارہ ہے، اور ہم سردار کے دل میں رہتے ہیں، تم بھی سردار کی قربت حاصل کر سکتے ہو، لیکن……“بڑی مونچھوں والے شخص نے میر بخش کی آنکھوں میں آنکھیں ملاتے ہوئے اپنی بات بس یہیں پر ختم کر دی۔ میر بخش کے ...

مزید پڑھیں »