شاعری

غزل

ساعت نا مہرباں کا خوف ہے ایک مرگِ ناگہاں کا خوف ہے   رنج پھولوں کے بکھرنے کا نہیں ہم کو خوشبو کے زیاں کا خوف ہے   لوگ بازی ہار بیٹھے جان کی آپ کو اپنی دکاں کا خوف ہے   کارِ ہستی ہو یا کارِ نیستی آپ کو ...

مزید پڑھیں »

عورتیں

بڑے شہر کی عمر رسیدہ متمول تنہا عورتیں متروک پرانی حبس زدہ حویلیوں کی مانند اپنے سنسان بدن لیے تازہ ہوا کے لالچ میں تنہائیوں کی بالکونیوں پر لٹکی رہتی ہیں۔ پرندے جن کے آشیا نوں سے اڑ چکے ہیں سایئں سایئں کر رہے ہیں دل کے خالی مکان ترستے ...

مزید پڑھیں »

نظم

  جب میں مر جاؤں آپ کے آنسو بہیں گے لیکن میں نہیں جانتا اس کے بجائے اب میرے ساتھ رونا   آپ پھول بھیجیں گے، لیکن میں نہیں دیکھوں گا اس کے بجائے انہیں ابھی بھیجیں   آپ تعریف کے الفاظ کہیں گے لیکن میں نہیں سنوں گا۔ اب ...

مزید پڑھیں »

توکلی آ بریخت نیست

  مزائیں مڑد گیلیلیو مناں حدا ژہ زیات دوستئے اے خاطرا نہ کہ تہ دوربین ٹاہینتہ نئیں پہ اے سببا کہ تہ ٹیڑدیثغنت ماہا اے دہ نئیں کہ او مرشد ڈغار تہ چرغادیثہ اوروش ثابت کثئے ساکت پر جوآئیں مڑد ،او فہمیندغ مناں دوستئے پہ اے خاطر کہ وختے آ ...

مزید پڑھیں »

وقت کی دھوپ

کبھی کبھی ایسا لگتا ہے خلا کے اندر ہی سب کچھ ہے سناٹوں کی اپنی ہی آوازیں ہوتی ہیں اور ان آوازوں کا سننا مشکل ہوتا ہے آنے والے لمحے خوف دلاتے ہیں ماضی مستقبل تک پیچھا کرتا ہے کچھ نہ نظر آنے کا خوف بہت ہوتا ہے لیکن بینائی ...

مزید پڑھیں »

ہیلگا!

ہیلگا! مجھے یقین ہے کہ تم نے ہٹلر کے زمانے کی سیاہ رات کو چھوڑ کر، اس زمین میں اپنے محبوب کے ساتھ آنا پسند کیا یہاں تم اپنے وجود، اپنے ملاپ کی طمانیت کو، اپنی شگفتہ بیانی کے ساتھ، ہر طرح کی سردی اور گرمی میں غربت اوڑھے، معصوم ...

مزید پڑھیں »

اُڑن کھٹولہ

میں تو تنہا سوچوں میں غلطاں ہوتی ہوں کہ اچانک اک اڑن کھٹولہ آتا ہے جس کا رسہ ابو جی نے تھاما ہوتا ہے اور امی جی دعاؤں سے بھرپور لوریاں گنگنا رہی ہوتی ہے۔ ہم تینوں کہکشاں کی سیر پہ نکلتے ہیں۔ اور میری سگھڑ امی جی وہیں سے ...

مزید پڑھیں »

غزل

ستارہ وار جلے پھر بجھا دیئے گئے ہم پھر اس کے بعد نظر سے گرا دیئے گئے ہم عزیز تھے ہمیں نوواردان کوچۂ عشق سو پیچھے ہٹتے گئے راستہ دیئے گئے ہم شکست و فتح کے سب فیصلے ہوئے کہیں اور مثالِ مالِ غنیمت لُٹا دئیے گئے ہم زمینِ فرش ...

مزید پڑھیں »

بیاتئی دستاں رژاں

  توشہ لوغا درابیا کہ مں نشتغا راہ چاراں تئی، مں دِہ یاراں تئی توکہ بھِتانی پُشتا وثا دارغئے بھِتاں نیستیں زواں گونتہ ٹوکے کننت نئیں کہ ساہ مان نِش کہ تئی دستا گِرنت نئیں کہ گوشے پہ آواز دار نت ہمے نئیں کہ پاذے ہمیشاں کہ سِرنت گُرے گونتہ ...

مزید پڑھیں »

آنسووْں سے بنے

  آنسووْں سے بنے ہوےْ ہم لوگ ٹھیس لگ جائے تو ندی کی طرح پہروں بہتے ہیں اپنی آنکھوں میں !۔ کوئی چھیڑے تو کچھ نہیں کہتے صورتِ گل ہوا سے کیا شکوہ شام کی آنچ سے الجھنا کیا ہاں مگر سانس میں کوئی لرزش مدتوں ساتھ ساتھ رہتی ہے ...

مزید پڑھیں »