شاعری

تم دھیرے دھیرے مرنے لگتے ہو

‎تم دھیرے دھیرے مرنے لگتے ہو ‎گر سفر نہیں کرتے ‎گر مطالعہ نہیں کرتے ‎گر زندگی کی آوازیں نہیں سنتے ‎گر خود کو نہیں سراہتے ‎تم دھیرے دھیرے مرنے لگتے ہو ‎جب خود توقیری کو قتل کرتے ہو ‎جب دوسروں کو اجازت نہیں دیتے ‎کہ وہ تمہاری مدد کر سکیں ...

مزید پڑھیں »

شئیر

روئے تئو پہ چے بوذناں بر کنئے نمب و ھشکاوغی٘ں ڈیہئے انڑزاں مزیر دلگرانی ڈغارو وتنئے منی کُل گہیں مردمانی ترا بار بنت تئو اے بارا مہ زیر بارے ئا گھوئی یے کن و دھیاں کں پذا پیلوی٘ں اُستمانے تئی رنداں پذا بریں بھانڑاں پذا گریوغی٘ں ڈلکغی٘ں ھڈکغیں ریشغی٘ں موتیاں ...

مزید پڑھیں »

گِل کدہ (مہرگڑھ)

یہ زندگی بھی مسافتوں کا عجیب سا ایک سلسلہ ہے یہ ایک بے انت فاصلہ ہے رواں دواں پھر بھی قافلہ ہے یہ گِل کدہ جو مہک رہا ہے صدا و صوت و نوا و نغمہ کی دھڑکنوں سے کبھی اس امروز کا کوئی خوشگوار دیروز بھی ہوا تھا کتابِ ...

مزید پڑھیں »

۔۔۔۔

جوگ بجوگ کی باتیں جھوٹی، سب جی کا بہلانا ہو پھر بھی ہم سے جاتے جاتے ایک غزل سن جانا ہو ساری دنیا عقل کی بیَری، کون یہاں پر سیانا ہو ناحق نام دھریں سب ہم کو، دیوانا دیوانا ہو نگری نگری لاکھوں دوارے، ہر دوارے پر لاکھ سخی لیکن ...

مزید پڑھیں »

مَیں

پنجرے کا دروازہ جب ٹوٹ جائے اُڑنا آ ہی جاتا ہے وہ قیدی پرندہ جُل مرا ہے اُس کی کوئی قبر نہیں ہے کوئی کتبہ نہیں ہے جس قبر میں تُم نے اُسے سُلانا تھا وہ قبر اب ویراں رہے گی تُم وہاں تنہا رہو گے تُم اُسے چاہ کر ...

مزید پڑھیں »

نزار قبانی

روشنی لالٹین سے مقدّم ہے روشنی لالٹین سے مقدّم ہے نظم ڈائری سے زیادہ اہم ہے اور بوسہ لبوں سے زیادہ قیمتی ہے تمہارے نام میرے خط ہم دونوں سے زیادہ عظیم بھی ہیں اور مقدم بھی صرف یہی وہ دستاویز ہیں جہاں لوگ تلاش کرسکیں گے تمہارا حسن اور ...

مزید پڑھیں »

یہ دنیا

ﯾﮧ ﻣﺤﻠﻮﮞ ﯾﮧ ﺗﺨﺘﻮﮞ ﯾﮧ ﺗﺎﺟﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﯾﮧ ﺍﻧﺴﺎﮞ ﮐﮯ ﺩﺷﻤﻦ ﺳﻤﺎﺟﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﯾﮧ ﺩﻭﻟﺖ ﮐﮯ ﺑﮭﻮﮐﮯ ﺭﻭﺍﺟﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﺍﮔﺮ ﻣﻞ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ؟ ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﺟﺴﻢ ﮔﮭﺎﺋﻞ ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺡ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﻧﮕﺎﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﺠﮭﻦ ﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺍﺳﯽ ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ...

مزید پڑھیں »

غزل

مَکیں اِدھر کے ہیں ، لیکن اُدھر کی سوچتے ہیں جب آگ گھرمیں لگی ہو، تو گھر کی سوچتے ہیں کہ جب زمین ہی سَیلِ بَلا کی زَد میں ہو تو پِھر ثَمر کی نہیں ، پِھر شَجر کی سوچتے ہیں اُڑے توطَے ہی نہیں کی،حَدِّ آشیاں بَندی اَب اُڑ ...

مزید پڑھیں »

وچھوڑا

روح دا در کھلیا سی آس دی کنڈی پجی سی دل شور سنیا دھک دھک داب لکی پا،باری توں تکیا تیری یاد دا تاج سر تے سجاے اداسی وال کھلارے روندی جائے اتھرو اداسی دے ڈگڈے جاندے دوارے لگیا زنگ، دھوندے جاندے دل میرے نے شکوہ پایا بکل ماری، باری ...

مزید پڑھیں »

واشنگٹن کی کالی دیوار

اپنی فیروز بختی پہ نازاں سیہ پوش دیوارپر آبِ زرسے لکھے نام پڑھتے ہوئے میری آنکھیں پھسلتی ہوئی نیہہ پرجاگریں الغِیاث! الاَماں!۔ ایک بستی کے جسموں کا گارا سیہ ماتمی مرمروں کے تلے اس کی بنیاد کا رزق تھے زائرین جوق در جوق اس غم زدہ دل گرفتہ کو اشکوں ...

مزید پڑھیں »