مصنف کی تحاریر :  رفعت عباس

کافی

    نال بلوچاں یاری…….اج سسی آپ تھیوسے   اساں بلوچاں نال کھڑے ہیں ایں مصیبت باری نال بلوچاں یاری…… اج سسی آپ تھیوسے   کلہا بہوں بلوچ کھڑا ہے لکھ لکھ ساڈی زاری نال بلوچاں یاری…… اج سسی آپ تھیوسے   کیں بلوچاں تے ہن چھکیاں ایہ بندوقاں باری ...

مزید پڑھیں »

پیروں سے بندھی ہجرت

  یہ پہاڑ جو تم دیکھ رہے ہو یہ سلسلہ در سلسلہ بے جان پتھروں کی قطار ہی نہیں یہ پورا وجود رکھتے ہیں انکی آنکھیں دیکھتی ہیں در بدر آوازوں کو چہروں کو لہولہان پیروں سے بندھی ہجرت کو ۔ یہ پہاڑجو تم دیکھ رہے ہو انکے کان سب ...

مزید پڑھیں »

ریک کندگے بچنڈ یک بچکندے سرپین

    دلذدگیں ‘درد گواریں بدن سحرشنزیں مہکان ‘ نیلبومین گون بیا تیابزادگیں پیش گاہی کرن یک کندگے بچنڈ یک بچکندے سرپین   واب تلبیں گم جہانزادگیں قلم ما تئی سالجتیں صنم مردم پہ آپ او گوات تنگ بنت تئی پہ گندگ او گداریے تئی پہ سائیگیں ساچی یے گلینٹ ...

مزید پڑھیں »

انقلاب ایران کا پس منظر

    ایران میں تین چار مہینوں سے حکومت اور ملائیت کے خلاف عوامی مظاہرے ہورہے ہیں۔ ایرانی عوام گزشتہ کچھ سالوں سے بے روزگاری ، گرتی ہوئی معیشت اور ملا کی سخت اور غیر انسانی رویوں کے خلاف وقفے وقفے سے مظاہرے کرتے آرہے ہیں۔ اگر ہم ماضی قریب ...

مزید پڑھیں »

شاعری

  اک ایسی وادی جہاں کسی بھی آواز کا سبزہ نہیں اگتا زندگی اِک شفّاف عبادت بن جاتی ہے کبھی کبھی تمہارا گمان مجھے مجھ سے چھڑا کر بہت دور لے جاتا ہے اور میں جَب بہت دور سے خود کو حسرت بھری نگاہوں سے تکتا ہوں تو کیا دیکھتا ...

مزید پڑھیں »

ماہنامہ سنگت دسمبر کا اداریہ

بچھی ہوئی بساط تخمینوں ، اندازوں اور خواہشوں کے برعکس کپٹلزم کی سکرات بہت طویل ہوچکی ہے ۔ اس جاں بہ لب بڑے جانور کے تڑپتے جُثہ کی زد میں آکر پورا مشرقی یورپ اپنی ٹانگیں تڑوا بیٹھا، انسان ذات غربت و افلاس ، جنگوں، فاشسٹ حکمرانوں، وباﺅں اور آفات ...

مزید پڑھیں »

زندگی کی یہ بھی اک تصویر ہے

    خشک و چٹیل دشتِ ناپیدا کنار اور اس میں جھونپڑیوں کی قطار کڑکڑاتی دھوپ تپتا ریگ زار ہر طرف چھایا ہوا گرد و غبار چند جانیں نیم عریاں بے قرار صاحبانِ جاہ و دولت کے شکار سر چھپائے جھگیوں میں اشکبار موت کی کرتے ہیں اپنی انتظار لوگ ...

مزید پڑھیں »

غزل

    ہوس نصیب نظر کو کہیں قرار نہیں میں منتظر ہوں مگر تیرا انتظار نہیں ہمیں سے رنگِ گلستاں ہمیں سے رنگِ بہار ہمیں کو نظمِ گلستاں پہ اختیار نہیں ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب ابھی حیات کا ماحول خوشگوار نہیں تمہارے عہدِ وفا کو میں ...

مزید پڑھیں »

تجارت خوب پیشہ ہے

  نہ جسم و جان کی محنت نہ ذہنوں کا وسیلہ ہے تجارت خوب پیشہ ہے کسی کے ہاتھ کی محنت اٹھاﺅ اور پانی کے کنارے منتظر بگلہ بھگت بن جاﺅ دیکھو بلبلہ اٹھتا کہاں سے ہے ؟؟ ضرورت سانس کی ہو——–یا تمنا پیٹ بھرنے کی کسی مچھلی کو سطح ...

مزید پڑھیں »

سیاہ چادر

    (بائیس سالہ ایرانی شہری مھسا امینی کے نام  ایک نظم ۔وہ سیکیورٹی فورسز کی کسٹڈی میں جان کی بازی ہار گئی۔ اس کا جرم یہ تھا کہ اس نے حجاب ٹھیک سے نہیں لیا تھا۔ )   سیاہ چادر ! میں تیری چپ کو کہاں رکھوں گی ؟ ...

مزید پڑھیں »