کانفرنس کا موضوع تھا ’’انسانی حقوق’’ ’’ میرا شوق ہاتھ تھام کے لے اڑا ’’ انسانی حقوق ’’ کی محفل میں معززین کا ہجوم تھا مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پچھلی نشستوں پر بیٹھی میں اور میری نادانی ہر تقریر ہر مقالے میں ا نہیں ڈھونڈتی رہی جو انسان کی شکل کے تو ہوتے ...
مزید پڑھیں »دس دسمبر 1948ء: جب انسانوں نے اپنے حقوق کا اعلان کیا
“یہ زندگی خواہ فاقوں سے لبریز ہے….. مگر آزاد ہے…..اپنے آقا خود آپ ہو….اگر اپنا سر بھی کاٹنا چاہو تو کوئی روکنے والا نہیں…..میں اب یہاں لیٹا آسمان کی طرف دیکھ رہا ہوں…. ستارے میری طرف دیکھ دیکھ کر آنکھیں جھپک رہے ہیں…. معلوم ہوتا ہے وہ مجھ سے ...
مزید پڑھیں »60/ ڈگری پر اٹکی زندگی…
آدھی موت آدھی خوشیاں آدھے غم ادھورے پل تشنہ لمحے آدھی نیند نا آسودہ خواب تشنہ ملن ادھوری جدائیاں تقسیم کا عمل ضرب کے عمل سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہگ ترازو کا پلڑا 60/ ڈگری پر اٹکا ادھورے لمحوں کی صلیب پہ لرزتا رہتا ہے ہماری قبریں تازہ پانی ...
مزید پڑھیں »کوڑا خان قیصرانی
انگریز کے خلاف جنگ آزادی کا ایک نڈر سپاہی اور کمانڈر۔
مزید پڑھیں »ینگ بلوچ ۔۔۔ صد سالہ سالگرہ
سولائزیشن کی یازدہ ہزارسالہ تاریخ کی وراثت کے ساتھ ساتھ ہم حالیہ وقتوں میں اپنی زبردست سامراجی مزاحمتوں اور طبقاتی کشمکشوں میں انسانیت کی شان بڑھاتے رہے ہیں۔جس نے حملہ کیا سلامت نہ گیا۔ ڈنڈا تلوار کلہاڑی جو بھی حربی ٹکنالوجی مروج وموجود تھی اپنے نرخرے کی قیمت پہ غنیم ...
مزید پڑھیں »کتاب والا اسلم رسولپوری
نقادادیب شاعر محقق محترم اسلم رسول پوری صاحب ویسے تو کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ وہ اپنے آپ میں ایک انجمن ہیں۔ رسولپوری صاحب 1941ء ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے ضلع راجن پور کے نواحی علاقے رسول پور میں بلوچوں کے احمدانی قبیلے میں پیدا ہوئے۔ والدین نے محمد ...
مزید پڑھیں »اے بھٹائی
اے بھٹائی پیر و مرشد! اے اسیرِ حُسنِ ذات بےنیازِ رنگ و بُوئے کائنات اے ثباتِ بےثبات میں کہ ہوں محوِ صفات اِس طلسمِ ہاٶ ہُو میں روز و شب بےسبب اور بےادب کائناتِ بےکراں کو مسترد کرتا تھا میں رد و کد کرتا تھا میں آج پھر میں تیرے ...
مزید پڑھیں »شکریہ ڈاکٹر شاہ محمد مری
شکریہ ڈاکٹر شاہ محمد مری 🙏🌺 ادی سعدیہ شکیل لاشاری۔ آج سے تقریبا چھ سات ماہ پہلے میں نے ایک کتاب پڑھی بابو عبدالکریم شورش ، ،ایک ایسا بلوچ رہنما جسے وقت نے گمنامی کی قبر میں دفنانا چاہا مگر راقم نے اپنے قلم کے زور سے تاریخ میں ہمیشہ ...
مزید پڑھیں »دانیال طریر کی کچھ نظمیں
من تو شدم۔۔ کتنے دن سے ہونٹ صحرا کی سلگتی ریت کے اوپر پڑے ہیں جل رہے ہیں اب انہیں جھرنے پہ رکھ دو کھردری بوری پہ دیکھو جسم کب سے چھل رہا ہے روئی لے کر برف کی اک نرم سا بستر بنادو کتنی مدت سے نہیں سویا ...
مزید پڑھیں »کھویا ہوا دن
ہمیں کیا پڑی تھی ۔۔۔۔ درختوں پہ بیٹھی ہوا کو اڑایا سویرے سے پہلے چمکتا ستارا بجھایا ۔۔۔۔ مدھر نیند میں کھوئے بادل پلٹ کر گلابی خراشیں جمائیں۔۔۔ اجالے کے رستے پہ بیٹھے ہوئے پھول مسلے ۔۔۔۔ لرزتی ہوئی اوس کی نرم بوندوں میں سرخی بھری اورکھڑکی پہ انگارا ...
مزید پڑھیں »