ہماری زمین جلادو
خواب جلادو ہمارے
شہیدوں کے خون پر مٹی پھینک دو
ہمارے قیدیوں کی چیخوں کو
اپنی مشینوں کے شور میں گم کردو
ہماری دھرتی کو تباہ کردو
ہمارے کھیتوں کو تاخت و تاراج کردو
ہمارے بزرگوں کا بنایا ہوا
ہر شہر، ہر قصبہ
ہر گھر، ہر درخت
ہر کتاب ، ہر قانون
بموں سے مسمار کردو
تم
ہمارے ماضی
ہمارے ادب
ہمارے استعاروں
کو نیست و نابود کردو
تم یہ سب کچھ کر لو
اور اس کے علاوہ بھی جو کچھ جی چاہے تباہ کردو
مجھے تمہارے ظلم کی کوئی
پرواہ نہیں
کیونکہ میں نے ایک بیج بچا کر رکھا ہے
وہ بیج ایسے درخت کا ہے
جو میرے اباﺅ اجداد سے
نسل در نسل
منتقل ہوتا چلا آیا ہے
اور وہ بیج ایک دن
میں اپنے وطن کی دھرتی میں بوﺅں گا