ہے نظر میں جو آستین کا سانپ
در حقیقت وہی ہے بین کا سانپ
آسماں پر دکھائی دیتا ہے
شب گئے مجھ کو اس زمین کا سانپ
ڈس رہا ہے مجھے محبت سے
مجھ سے لپٹا منافقین کا سانپ
اس زمانے کی جاہلیت سے
منشتر ہوگیا مکین کا سانپ
کاٹ کھانے کو آ رہا ہے ندیم
شکل کاکل میں مہ جبین کا سانپ