Valentine’s Day

محبوب کو چومنے کا احساس
نظم میں قید نہیں کیا جاسکتا
زمین کو پڑھنے کے لیے
درختوں کی زبان سیکھنی پڑتی ہے
ہوا کے سفید گھوڑے پر چڑھ کر
جب کائنات سے آگے نکل جاتی ہوں
تو محبت وہاں سے شروع ہوتی ہے
جوانی کا خمار
آنکھوں میں اتر آتا ہے
شام لڑکھڑاتی ہوئی
رات میں داخل ہو جاتی ہے
اسی لمحے
Valentine’s Party
جھومتی رہتی ہے
پوری رات رقص کرتے
لڑکے اور لڑکیوں کی آنکھیں
وہیں رہ جاتی ہیں
پھولوں کی دکانوں پر رش بڑھ جاتا ہے
ذبور میں حضرت ڈیوڈ کے گیت
گونجتے رہتے ہیں
ایک رومی لڑکا
اپنی محبوبہ کے گال چوم کر
اسے
Happy
Valentine’s Day
کہتا ہے
سینٹ ویلنٹائن کی زمین پر
لال گلاب کھل اٹھتے ہیں
بائیبل کے صفحات سے نکل کر
محبت محوِ رقص ہے
اور چرچ میں یسوع کا مجسمہ
مسکرانے لگتا ہے۔۔۔۔۔

0Shares
[sharethis-inline-buttons]

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*