پرولتاری پارٹی کے ممبر بننے کی شرائط:
ہر وہ شخص پارٹی ممبر بن سکتا ہے جو :
1۔ پارٹی کے پروگرام کو تسلیم کرتا ہو۔
2۔ پارٹی کو مالی طور پر مدد دیتا ہو۔
3۔ پارٹی تنظیموں میں سے ایک میں ذاتی طور پر حصہ لیتا ہو۔
یہ پارٹی ڈیموکریٹک سنٹرل ازم پر مبنی ہوتی ہے ۔ اس اصول پر سختی سے عمل پرولتاری پارٹیوں کی سرگرمیوں کا اٹل قانون ہے ۔ یہ اصول پارٹی کے دفاع ، مزدور نظریہ کی مضبوطی ، پارٹی ڈیموکریسی ،اور اجتماعی قیادت کے اصول پر عمل کو یقینی بنائے رکھتی ہے ۔ اس اصول پہ کار بند رہنے سے پارٹی کی قیادت کے ساتھ ارکان اور محنت کشوں کے ساتھ پارٹی کے رابطے کو یقینی بنانے اور قائم رکھنے میں مدد ملتی ہے ۔ اور اسی اصول سے شخصیت پرستی جیسے زہر سے بچنے کو یقینی بنایا جاتا ہے ۔ اور اسی ڈیموکریٹک سنٹرل ازم کے اصول سے پارٹی کی صفوں میں تنقید اور خود تنقیدی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
ایسی پارٹیاں شخصیت پرستی کی سخت مخالف ہوتی ہیں۔ لیڈر کی پرستش یا پرسنیلٹی کلٹ تبا ہ کن ہوتی ہے ۔ پرسنیلٹی کلٹ پارٹی کے رول کو کم کرتی ہے۔ یہ بیماری پارٹی اور محنت کش عوام کی تخلیقی سرگرمی کو گھٹاتی ہے ۔ یہ اجتماعی لیڈر شپ کے ساتھ عدم مطابقت رکھتی ہے جو کہ پارٹی لیڈر شپ کا بلند ترین اصول ہے ۔ لیڈر کے ممتاز اور نمایاں رول کو تسلیم کرنا تو اہم ہے ۔ جو کہ عوام الناس کی تحریک کو منظم کرنے اور راہنمائی کرنے کی ایک عظیم اہلیت ہے ۔ مگر لیڈر کو کوئی ما فوق الفطرت دیوتا بنا کر اُس کی عبادت کرنا کبیرہ خباثت ہے ۔ لیڈر کو پارٹی سے بلند نہ سمجھا جائے ۔ پرسنیلٹی کلٹ تاریخی واقعات برپا ہونے کو ممتاز شخصیت سے منسوب کرتا ہے ۔ یہ حرکت مارکسزم سے دشمنی ہے۔
پارٹی پرولتاریہ کی تمام دوسری تنظیموں کی رہبری کرتی ہے ۔ ایک آ ہنی ڈسپلن والی پارٹی ، ایک فقید المثال اتحاد والی پارٹی، سائنسی نظریات سے لیس پارٹی ۔ ۔۔
پارٹی کی ترکیب اور بناوٹ
اس اعتبار سے یہ دو حصوں پہ مشتمل ہوتی ہے :
1۔ ایک تو شعور اور ڈسپلن میں آگے بڑھے ہوئے پارٹی کارکنوں کا محدود اور باقاعدہ گروہ ہو تاہے جو”انقلاب پیشہ “لوگ ہوں ۔ یعنی وہ لوگ جن کا بغیر پارٹی کام کے اور کوئی پیشہ نہ ہو، اور جن کے اندر کافی نظریاتی علم ، سیاسی تجربہ اور تنظیم کاری کی صلاحیت موجود ہو۔ اس گروہ میں وہی لوگ ہوتے ہیں جو انقلابی کام کو اپنا مستقل پیشہ بنا چکے ہوں۔ ایک مطلق العنان حکومت کے اندر پارٹی کے ارکان کی تعداد کو جتنا زیادہ صرف انہی لوگوں تک محدود رکھا جائے اتنا اچھا ہے ۔اس لیے کہ ”انقلاب پیشہ “لوگوں کے اس ادارہ کو توڑنا مشکل ہوگا۔ایسے ارکان کو عرفِ عام میں” ہول ٹائمرز“ کہتے ہیں۔
ہول ٹائمرانقلابی کو عوام کی انتہائی گہرائیوں تک جانا ہوتا ہے، اُسے عوام کی ضرورتوں اور مزاج کی سمجھ حاصل کرنی ہوتی ہے ۔ پروفیشنل انقلابی ہر طرح کے جبر و تشدد اور ظلم کے مظہر پر آواز بلند کرتا ہے ۔ اس کے پاس ہر چھوٹی سے چھوٹی بات کو اس طرح استعمال کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ اپنے سوشلسٹ نظریے اور جمہوری مطالبات کو سب کے سامنے لا سکتاہے۔ وہ سب سے اور ہر ایک سے پرولتاریہ کی جدوجہدِ آزادی کی عالمی تاریخی اہمیت کی وضاحت کرسکتا ہے۔
یہ ممبر انقلابی ڈپریشن کے زمانے میں پارٹی وقار، اورپارٹی عزت کو بچانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہوتا ہے ۔ اور جب ضرورت پڑے تو قومی سطح کے ایک مسلح ابھار تک کے لیے تیار رہنے ،اُس کا منصوبہ بنانے ،اور عملی بنانے کا اہل ہوتا ہے۔
اِن ہول ٹائمرز کے پاس ضروری نظریاتی تعلیم، سیاسی تجربہ،اور تنظیمی مہارت ہوتی ہے ۔ ہول ٹائمرز گویا پارٹی کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔
2۔پارٹی کا دوسرا حصہ پارٹی کے مقامی اداروں کا پھیلا ہوا جال ہوتا ہے ،اور پارٹی کے عام ممبروں کی ایک بہت بڑی تعداد پہ مشتمل ہوتا ہے جن کو لاکھوں مزدوروں کی ہمدردی اور مددحاصل ہوتی ہے۔
پارٹی کی لوکل اور ضلع کمیٹیاں ہوتی ہیں۔ اسی طرح صوبائی اور سنٹرل کمیٹی ہوتی ہے ۔
انقلابی پارٹی ہر پانچ برس بعد اپنی کانگریس منعقد کرتی ہے ۔ دراصل پارٹی کانگریس ہی مزدور طبقے کی پارٹی کا سب سے اعلیٰ اوراتھارٹی والا ادارہ ہوتی ہے ۔
کانگریس میں دوکام ہوتے ہیں:
1۔اگلے پانچ سال کے لیے پارٹی پالیسیاں، سیاست اور تنظیم متعین ہوتی ہے۔
پہلا قدم تو یہ ہوتا ہے کہ کانگریس سے کئی ماہ پہلے سنٹرل کمیٹی کی طرف سے تیار کردہ قرار دادیں اور سیکرٹری جنرل رپورٹ غیر حتمی مسودے کی شکل میں پارٹی شاخوں کو بھیجی جاتی ہیں ۔اس طرح اِن مسودات پر کانگریس کے انعقاد سے کئی ماہ قبل پارٹی کے اداروں اور علاقوں میں ایک زبردست بحث مباحثہ چلتا ہے۔ اس بحث میں پارٹی کے سارے ممبر، کمیٹیاں اور پارٹی کی ماس تنظیمیں حصہ لیتی ہیں۔ وہ پارٹی پالیسی، نظریہ، سیاست اور تنظیم کے مسودے میں تبدیلیاں ، اور اضافے تجویز کرتی ہیں ۔
کانگریس کے اندراختلافی معاملات پر ووٹنگ ہوتی ہے ۔ اور اس ووٹنگ میں جس گروہ کو شکست ہوتی ہے، اسی میں سے ایک کو اب متفقہ اور حتمی منظور کردہ قرار داد لکھنے کو دی جاتی ہے ۔
”مرکزی قرار داد کمیٹی “موصول شدہ ان تجاویز کو اس طرح منظم کرتی ہے کہ جب کانگریس منعقد ہو تو وہاں بحث کو مزید مرکوز کیا جاسکے ۔ چونکہ اس قدر مفصل بحث کو صرف دو تین روزہ کانگریس میں سمیٹناممکن نہیں ہوتا۔ اس لیے اِس پراسیس کے ذریعے کانگریس میں پہلے ہی زیادہ سے زیادہ اتفاقِ رائے پیدا جاتی ہے ۔ظاہر ہے کہ اس پراسیس سے گزرنے کے بعد اِن مسودات کومزید اتفاق ِ رائے پیدا کرنے ، اور حتمی فیصلے تک پہنچنے کے لیے کانگریس کے تین چار دن کافی ہوتے ہیں۔
2 ۔ کانگریس پختہ کار اور مستحکم انقلابیوں پہ مشتمل ایک سنٹرل کمیٹی منتخب کرتی ہے ۔ پانچ سال بعد اگلی کانگریس کے انعقاد تک یہ سنٹرل کمیٹی پارٹی چلاتی ہے ۔
3۔ کانگریس میں پارٹی اخبار کے لیے ایڈیٹوریل بورڈ منتخب کیا جاتا ہے ۔ جو عموماً تین ممبرز پر مشتمل ہوتا ہے ۔
پارٹی کے یہ تمام ادارے منتخب ہوتے ہیں۔
پارٹی کے تمام ادارے مرکز کے تابع ہوتے ہیں۔ نچلے ادارے اوپری اداروں کے ،اور اقلیت اکثریت کی تابع ہوتی ہے ۔ پارٹی کے اندر شعوری اور مضبوط ڈسپلن ہوتا ہے جو پارٹی کے سب ارکان کے لیے یعنی اوپر سے نیچے تک،سب کے لیے بغیر کسی استثناءکے ایک ہی طرح کا ہے ۔ڈیموکریسی اور سنٹرل ازم پارٹی کی داخلی زندگی میں ایک واحد اصول کے دو پہلو بنتے ہیں اور اس پر مکمل طور پر عمل کیا جانا پارٹی کی داخلی زندگی کے لیے ضروری شرط سمجھی جاتی ہے ۔
پارٹی ڈیموکریسی کے معنی یہ ہیں کہ
1۔ پارٹی کی رہنمائی کرنے والے تمام ادارے اوپر سے نیچے تک منتخب ہوتے ہیں۔
2۔پارٹی میٹنگوں میں پارٹی کے قوائد کے مطابق سیاسی اور تنظیمی مسائل کے اٹھانے اور ان پر بحث کرنے کا حق پارٹی کے تمام ارکان رکھتے ہیں اور یہ حق ختم نہیں کیا جاسکتا ۔