پیسے کے ذریعے مجھے بہت کچھ حاصل ہوتاہے ، میں اس سے بہت کچھ خرید سکتا ہوں۔ پیسے سے جو کچھ مجھے حاصل ہے میں وہی ہوں۔ میری طاقت اتنی ہی زیادہ ہے جتنی پیسے کی ہے۔ جس کے پاس پیسہ ہے اُس کی صفات اور صلاحیتیں وہی ہیں جو اس پیسے کی ہیں ( جو اس کی تحویل میں ہے) ۔چنانچہ میں جو کچھ ہوں اور جو کچھ کرسکتا ہوں وہ میری انفرادیت سے متعین نہیں ہوتا۔ میں بد صورت ہوں لیکن حسین ترین لڑکی کو خرید سکتا ہوں۔ ( اس کا مطلب یہ ہوا کہ) میں بدصورت نہیں ہوں، کیونکہ بدصورتی کراہیت میں مبتلا کرنے والی قوت ہے، جسے پیسہ ختم کردیتا ہے۔ میں، اپنی انفرادی فطرت کے اعتبار سے لنگڑاہوں لیکن پیسہ مجھے چو بیس ٹانگیں فراہم کردیتا ہے، چنانچہ میں لنگڑا نہیں ہوں۔ میں ایک بدطنیت، بے ایمان، دھوکے باز، اور کند ذہن انسان ہوں لیکن چونکہ پیسے کی عزت کی جاتی ہے اس لیے جس کے پاس پیسہ ہے وہ بھی واجب ِتعظیم ٹھہرتا ہے۔ پیسہ اعلیٰ ترین نیکی ہے چنانچہ اس کا مالک بھی نیک ٹھہرتا ہے ۔ پیسہ مجھے بد دیانت ہونے کی مشکل سے بچاتا ہے ، اس لیے مجھے بھی دیانتدار فرض کیا جاتا ہے۔ میں کوڑھ مغز ہوں لیکن پیسہ چونکہ تمام اشیا کی اصل روح ہے تو پھر بتائیے کہ اس کا مالک کیوں کر ذہانت میں کم ہوسکتا ہے؟ ۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ پیسے کا مالک ذہین ترین لوگوں کو خرید سکتا ہے اور اگر ذہین ترین لوگ کسی شخص کے قبضہِ قدرت میں ہیں تو کیا وہ ان سے زیادہ ذہین نہیں ہے ؟ ۔میں، جو پیسے کے ذریعے ان تمام خواہشوں کو پورا کرسکتا ہوں جو انسان کے دل میں جنم لیتی ہیں تو کیا میں تمام انسانی خوبیوں سے متصف نہیں ہوں؟۔ تو پھر کیا میرا پیسہ میری تمام نااہلیوں یا نکمے پن کو یکسر تبدیل نہیں کردیتا؟۔
”اگر یہ پیسہ ہے جو مجھے انسانی زندگی سے منسلک کردیتا ہے ، مجھے سماج ، فطرت اورانسان سے جوڑ دیتا ہے، تو کیا یہ پیسہ نہیں ہے جو تمام رشتوں کو جوڑنے والا ہے !۔ کیا یہ تمام بندھنوں کو نہیں باندھتا اور تمام رشتوں کو منتشر نہیں کرتا؟“۔
[sharethis-inline-buttons]