ماں کو ماردیا

 

تم نے کس کا دودھ پیا تھا

کس نطفے سے جنم لیا تھا

کتے کے یا سورکے؟

خصلت میں کیوں خون بہانا

غربت کی زنجیریں لوگوں کو پہنا کر

مظلوموں کو ظلم کے شعلوں میں جھلسانا

کیسے آخر یہ ممکن ہے ؟

عورت کی حرمت کو روندتے لمحوں میں بھی

اپنی بہن کا یاد نہ آنا

تم انسان نہیں بن پائے

آدمی رہتے

جتنا خون پیا ہے تم نے

اب تک ان بے بس جانوں کا

اک دن ان بے جان رگوں سے

نکلے گا جب قطرہ قطرہ

اور دیا بجھنے سے پہلے

سانس کی دھونکنی جب بھڑکے گی

اپنی ماں جب یاد آئے گی

سامنے آئے گا وہ چہرہ

جس کو تم نے ماردیا ہے

اس کے دو بیٹوں کے ساتھ

 

 

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*