روایت شکن

 

زندگی تنگ لگے تو لوٹ آنا۔

عزت کے انتظار میں گالی نہ سننا

مار نہ کھانا

تم عورت ہو

عورت کے حق کے لئے آواز اٹھانا

اپنی طرف اٹھتی ہر انگلی توڑ دینا

مجھے حسرت ہی رہی

ماں مجھے یہ سب کہتی۔

۔

۔

خوف کی پیداوار ماں

بھلامجھے کیا آسمان کو چھونا سکھاتی

مگر

میں روایت شکن ہوں

بت پرست نہیں

اپنے بل بوتے پر جیتی ہوں

میں آج کی عورت ایک مکمل انسان ہوں

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*