نئی امید سے خوش آمدید کہتے ہیں
گزشتہ بھول کے تجھ کو جدید کہتے ہیں
تیرے ہی پہلو سے ابھرے گا آفتاب امن
اسی یقیں کو خوشی کی نوید کہتے ہیں
تیری جوانی میں شامل ہے خوں جوانوں کا
سلام ان پہ جنہیں ہم شہید کہتے ہیں
جو بار بار تیری راہ کے بنے راہزن
لعین ہیں وہ انہیں ہم یزید کہتے ہیں
سہے ہیں ظلم ہزاروں کہ اب تو ادنی’ سے
خوشی کے دن کو بھی ہم عید عید کہتے ہیں
خدا کرے تیری آمد ہو باعث رحمت
چلو تجھ ہی کو سکوں کی کلید کہتے ہیں
ہر ایک دن تیرا ہر ہر گھڑی مبارک ہو
یہ لمحہ لمحہ دعائے سعید کہتے ہیں