نیا سال

 

 

آنے والے برس کے کندھوں پہ گزرے برس کی

میت کا نظارہ کئی سالوں سے دیکھ رہا ہوں

کتنے سالوں کی میتوں کا منظر اور دیکھوں گا

قبروں میں رکھ آوں گا کتنی ازیتیں سہ لوں گا

ہر نیا سال پرانے سال سے بھی جفا جو تھا

اپنی فطرت میں خوں ریز بہت بد خو تھا

آنے والے برس سے خاہش رکھ بھی لوں تو کیا

آنے والے برس سے امیدیں رکھوں بھی تو کیا

ہر گئے سال کے ہاتھ لہو سے تر نظر آئے

آپ کے اور ہمارے لہو سے تر نظر

0Shares
[sharethis-inline-buttons]

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*