ڈاکومنٹری ”کیوبا کی کہانی“….کچھ تاثرات

 

کچھ تاثرات

ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ایک اچھی ڈاکومنٹری کتاب کا متبادل ہوسکتی ہے بلکہ میں یہ سمجھتی ہوں کہ ڈاکومنٹری زیادہ پر اثر ہوتی ہے اور اپنے visual effects کے باعث دیر تک حافظے میں محفوظ رہتی ہے۔جدید ٹیکنالوجی کا سب سے اہم فائدہ یہی ہے کہ اس کے ذریعے سے علمی معلوماتی فاصلے سمٹ کر رہ گئے ہیں۔دنیا میں کہیں بھی کوئی فلم،ڈرامہ ڈاکومنٹری بن رہی ہو تو اس تک رسائی مشکل نہیں۔یو ٹیوب کے علاوہ بھی کئی ایسی ویب سائٹس ہیں جن کے ذریعے مطلوبہ یا پسندیدہ موضوعات پر ڈاکومینٹریز تلاش کی جاسکتی ہیں بس ضرورت یہی ہے کہ وہ خواہش موجود ہو۔

پچھلے دنوں مجھے بھی ایک ایسی ہی دلچسپ ڈاکومنٹر ی دیکھنے کو ملی جو کیوبا سے متعلق تھی۔کیوبا سے ہمارے پڑھے لکھے اور روشن فکری کے نظریات رکھنے والے لوگ فیڈل کاسترو اور چے گویرا کے حوالے سے واقفیت رکھتے ہیں لیکن یقین جانیے کیوبا میں جاننے سمجھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔کیوبا امریکہ کے قریب ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے۔جہاں سب سے پہلے تمباکو کی کاشت ہوئی بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انہوں نے سب سے پہلے دنیا کو تمباکو استعمال کرنا سکھایا۔پھر ایک وقت آیا جب کیوبا چینی کی پیداوار کا بڑا منبع تھا۔وہ طویل عرصے تک امریکہ کو چینی سپلائی کرتا رہا اور یہی سپلائی بعد میں ان دونوں ممالک نے اپنی درمیان تنازعات کا باعث بنی۔امریکہ جیسے بڑے ملک کی چینی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے علاقے پر قبضہ کرنا شروع کردیا۔

کیوبا کی آزادی کی جنگ بہت طویل ہے اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ شاید کسی بھی دور میں انہیں حقیقی آزادی نہیں ملی۔لیکن یہ امر دلچسپ ہے کہ ہر دور کیوبا کے حالات کو بدلتا رہا ہے۔شاید یہ کیوبا کے باسی ہیں جنہوں نے آزادی کی خواہش کو کبھی خیر باد نہیں کہا۔ اس ڈاکومنٹری کے ذریعے مجھے دو دلچسپ اصطلاحات کا بھی پتہ چلا اور کیونکہ یہ دونوں اصطلاحات ہمارے موجودہ سیاسی سماجی حالات سے اس قدر جڑی ہوئی ہیں کہ مجھے یاد ہوگئیں۔دوسری عالمی جنگ کے بعد کیوبا gangsterکی جنت تھا۔امریکہ میں جو کام غیر قانونی تھے وہ یہاں جائزسمجھے جاتے تھے۔جیسے casino, ،gambling،prostitution۔کیوبا کی حکومت کو ان تمام امور سے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔اس دور میں کیوبا ٹورسٹ اور gangsters کا گڑھ تھا۔معاشی حوالے سے جہاں اس کاروبار نے کیوبا کو بہت فائدہ پہنچایا وہیں ان بدمعاشوں نے کیوبا کے رہنے والوں کو دو لفظوں کا بھی تحفہ دیا جو ان کے درمیان بطور سلینگ استعمال ہوتے تھے۔

Chivoکا مطلب ہے ایک ایسی ایلیٹ کلاس تشکیل دینا جو سوسائٹی کی بہتری و ترقی میں کسی بھی طور پر حصہ دار نہ ہو۔ان کی ماہانہ آمدنی بے تحاشا ہوتی ہے۔یعنی یہ ایک ایسی ایلیٹ کلاس کی تشکیل ہے جسے کچھ بھی نہ کرنے پر مالامال کردیا جاتا ہے۔

دوسری اصطلاح Botella ہے۔اس کو عموماً nepotismبھی کہا جاتا ہے۔اس سے مراد یہ بھی ہے کہ کسی اہم عہدے پر کسی دوست یا عزیز کا تقرر کرنا تاکہ بوقت ضرورت اس سے کام لیا جاسکے۔میں نے ڈاکومنٹری کا یہ حصہ بار بار سنا۔مجھے لگا کہ جیسے کوئی ہمارے اداروں کی کہانی سنا رہاہے۔

کیوبا کی تاریخ کا ا یک اہم کردار ملٹری ڈکٹیٹر Batistaہے۔کیوبا کی تاریخ کا ایک بڑا حصہ اسی آمر کے تحت گزرا۔Batistaکی حکمت عملی بالکل وہی تھی جو کسی ترقی پذیر ملک کے آمر کی ہوتی ہے۔وہ کیوبا میں امریکہ کے ایجنٹ کے طور پر کام کررہا تھا۔اس نے اپنی پسند کے کئی وزیر اعظم کو منتخب کیا اور نکالا ۔کیوبا کی سیاست کو Batistaکے بغیر سمجھنا ممکن نہیں ہے۔اس کا ذکر اس لیے بھی اہم ہے کہ فیڈل کاسترو1959 میں اسی سے حکومت چھین کر انقلاب لایا تھا۔

فیڈل کاسترو کے مداحوں کے لیے یہ ڈاکومنٹری دیکھنا بہت ضروری ہے۔اس میں فیڈل کاسترو کے خاندانی حالات،بچپن،تعلیم ،جوانی اور معاشقے سب کچھ موجود ہیں۔مجھے کاسترو کا کردار ایک ایسے محب وطن باغی اور انقلابی کا لگتا ہے جو اپنے وطن کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہے۔اس کا نظریہ اور مقصد اس کا وطن ہے۔اسی نظریے کے باعث وہ کبھی امریکہ میں خود کو نان کمیونسٹ کہتا ہے اور پھر سوویت یونین کے الحاق کے بعد کمیونسٹ بن جاتا ہے۔فیڈل کاسترو کی ترجیحات چے گویرا سے مختلف تھیں ۔

لیکن اس بات سے کون اختلاف کرسکتا ہے کہ اگر اس کا جذبہ،جرات اور لیڈر شپ موجود نہ ہوتی تو کیوبا اپنی تاریخ کا سب سے خوبصورت انقلاب نہ دیکھ پاتا۔

انقلاب کے بعد فیڈل کاسترو نے جس طرح محنت سے ملک کا نظام سبنھالا وہ دیکھنے لائق ہے۔کئی مقامات پر اسے کسانوں اور مزدوروں کے ساتھ کام کرتے دکھایا گیا۔فیڈل کاسترو کی حکومت کو کئی محاذوں پر لڑنا پڑا۔ایک طرف تو امریکہ کا دباو¿ جس کی تمام کمپنیوں اور بزنس کو فیڈل کاسترونے بند کردیا تھا۔دوسری طرف بہت سے لوگ جو انقلاب نہیں چاہتے تھے کاسترو کے اقتدار میں آنے کے بعد کیوبا سے چلے گئے۔تیسری طرف امریکہ کی کمپنیوں کے بند کرنے کے بعد ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہوا۔غربت مزید بڑھی اور نچلے طبقے کا زندہ رہنا مشکل ہوگیا۔یہاں کاسترو کی حکومت پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ انقلاب کے بعد کیوبا کے شہریوں کی معاشی حالت میں کوئی خاص تبدیلی نہیں لائی جاسکی۔اگرچہ سوویت یونین کی مدد سے سکول اور ہسپتال بنانے کی کوششیں جاری رہیں لیکن چونکہ امریکہ کی طرف سے ہر وقت حملے کا خدشہ رہتا تو بہت سا پیسہ وہاں بھی خرچ ہوتا رہا۔

اس ڈاکومنٹری کا ایک یہ پہلو بھی انتہائی دلچسپ ہے کہ انقلاب کے دوران گوریلا فوجیوں کی اہم حرکات و سکنات اور اشیا کو محفوظ کیا گیا ہے۔جیسے ایک بحری جہاز جو انقلابیوں کی آمدورفت کے لیے خریدا گیا ان کے میوزیم میں موجود ہے۔وہ بحری جہاز جہاں لنگر انداز ہوا اس جگہ کو بھی ایک خاص نام دیا گیا ہے اور محفوظ کیا گیا ہے۔اسی طرح اس ڈاکومنٹری نے جن افراد کے انٹرویوز کو شامل کیا گیا ہے وہ سب نہایت اہم ہیں۔تین چار ایسے لوگ ہیں جو فیڈل کاسترو کے انقلابی گروہ میں شامل تھے اور اس کے چشم دید گواہ ہیں۔ایک کیوبا کے فلاسفر،استاد،مورخ اور صحافی اس ڈاکومنٹری کا حصہ ہیں ۔صرف کیوبا کے نہیں امریکہ کے صحافی اور مورخین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔یہاں تک کہ فیڈل کاسترو کی پہلی بیوی کے بھائی کے بیانات بھی موجود ہیں۔

اس ڈاکومنٹری کا ایک اور اہم کردار چے گویرا بھی ہے۔اگرچہ اس پر بہت زیادہ زور نہیں دیا گیا لیکن مجھے لگتا ہے کہ چے گویرا کی شخصیت اور کردار ایسا ہے کہ وہ نظر انداز نہیں ہوسکتا ۔چے گویرا نے کیوبا کے انقلاب میں اہم کردار ادا کیا۔وہ ڈیفنس منسٹر رہا۔فیڈل کا سترو کے ہر فیصلے میں اس کا ساتھی اور اس کے ساتھ ساتھ بعض فیصلوں پر اس کی تنقید کرتا رہا۔یہاں بتایا گیا ہے چے گویرا نظریاتی اعتبار سے فیڈل کاسترو سے زیادہ اس کے بھائی راو¿ل کاسترو سے زیادہ قریب تھا۔دونوں ابتدا سے ہی کمیونزم کے حامی تھے۔کیوبا کے بعد چے گویرا کا سفر ختم نہیں ہو ا اوروہ اپنے ساتھیوں کو لے کر افریکہ کی جانب روانہ ہوا۔

آٹھ اقساط پر مبنی اس ڈاکومنٹری میں بہت کچھ ہے جو بتایا ،سمجھایا اور سیکھا جاسکتا ہے۔جو میں نے بتایا ہے وہ صرف جھلکیاں ہیں۔ایک ملک کی غلامی،ترقی،آزادی اور انقلاب کی کہانی ہے۔ڈاکومنٹری کا فائدہ یہ ہے کہ یہ ایک نئے جہاں کا تعارف کرواتی ہے۔یہ علم اور تاریخ کے نت نئے گوشوں کو تصویری صورت میں دکھاتی ہے۔کچھ باتوں کے جواب ملتے ہیں اور ان کی جگہ نئے ابھرتے ہیں۔اگر آپ کا ذہن کچھ نئے سوالوں کا کھوج لگانا چاہتا ہے تو یہ ڈاکومنٹری ضرور دیکھیں۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*