ان کو تائید شفق نہیں ملے گی

جو سمجھتے ہیں اماں یہیں ملے گے

ہم ایسے اجاڑ دیں دریا

کشتی بھی یہاں نہیں ملے گی

سیلاب کہہ رہا ہے ہنس کے

سجدے کو  زمیں نہیں ملے گی

دروازوں سے اونچی گردنیں ہیں

ان کی بھی جھکی جبیں ملے گی

فرعون بہت ہوگئے تھے یہاں پہ

ان سب کو سزا یہیں ملے گی

پھیلے ہوئے ہاتھ اب سمجھ لیں

مانگے سے اماں نہیں ملے گی

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے