سیپ

گئے ہوئے کسی منظر سے
گھور جیسا پل
ٹپک کے آنکھوں سے جب بھی
گرا ہے ہاتھوں میں
گلے کی مالا بنا کر
میں پہن لیتی ہوں
مری یہ خاک چمکدار ہونے لگتی ہے
کبھی جو روح میں تاریکیاں اتر آئیں
تو جگمگا کے اجالا کروں گی
تیرے لیئے۔۔۔
نجانے کتنے ذخیرے ہیں اس سمندر میں
میں سیپ ہوں
سبھی موتی سنبھال رکھتی ہوں ۔۔۔!!!

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*