First May vibes

 

روپے کی قدر گھٹتی جارہی ہے

مرے کاندھوں پہ رکھا وزن بڑھتا جارہا ہے

مشقت کے کڑے اوقات بے حد ہو رہے ہیں

میرا حاصل، مری محنت کی الٹی سمت بڑھتا ہے

بہت ہی دور (پر نزدیک) بازیگر ہی ایسے

جو مجھ کو لوٹ کر ممنون بھی کرتے ہیں اپنا

سنا ہے مجھ کو  وہ مقروض بھی کہتے ہیں اپنا

ادارے عالمی کہ نام ہیں جن کے بھلے سے

مری ہر سانس گروی رکھ چکے ہیں

حصارِ زر بہت گہری گھٹن ہے

دریدہ ہاتھوں میں تیشہ اٹھائے

میں اس دیوار کو ہر روز کرتا ہوں شکستہ

مگر ہر روز یہ مضبوط ہوتی جارہی ہے

غمِ نان و نمک ہے آکٹو پس

سبھی جذبات اس کی قید میں ہیں

تبسم، اشک، ہمدردی، محبت

کھلی منڈی کی اب اجناس ہیں سب

مرے ہر شہر کا منظر ہے یکساں

نئی بیگانگی کا بوجھ اٹھائے

سڑک پر سائے بھاگے جارہے ہیں

تماشا روز و شب کا چل رہاہے

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*