زندگی کی یہ بھی اک تصویر ہے

خشک و چٹیل دشتِ ناپیدا کنار

اور اس میں جھونپڑیوں کی قطار

کڑکڑاتی دھوپ تپتا ریگ زار

ہر طرف چھایا ہوا گرد و غبار

چند جانیں نیم عریاں بے قرار

صاحبانِ جاہ و دولت کے شکار

سر چھپائےجھگیوں میں اشکبار

موت کی کرتے ہیں اپنی انتظار

لوگ کہتے ہیں کہ یہ تقدیر ہے

زندگی کی یہ بھی اک تصویر ہے

نیم عریاں فاقہ کش مزدور ہے

پیٹ پل سکتا نہیں مجبور ہے

خانماں برباد ہے رنجور ہے

محنتِ پیہم سے چکنا ر چُور ہے

محنت اس کی سعیئ نا مشکور ہے

جھونپڑی اس کی سدا بے نور ہے

زیست کی آسائشوں سے دور ہے

ناتواں ہے اس لیے مقہور ہے

ناتوانی کی یہی تفسیر ہے

زندگی کی یہ بھی اک تصویر ہے

کڑکڑاتی دھوپ میں ننگا کسان

ہل چلاتا ہے ضعیف و ناتواں

کاٹتا بوتا ہے لیکن رائگان

لُوٹتے ہیں اس کا حاصل مالکان

خود نہیں ملتی ہے اس کو نیم نان

دوسروں کے سامنے رکھتا ہے خوان

ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن نیم جان

مٹ رہا ہے اس کی ہستی کا نشان

کینہ پرور آسمانِ پیر ہے

زندگی کی یہ بھی اک تصویر ہے

اور وہ جاگیردارِ جونک خو

چوستا ہے جو کسانوں کا لہو

کررہا ہے خدمتِ جام و سبو

بے نیازِ انتقامِ ماؤ تو

عہدِ نو کی ہر گھڑی ہے جستجو

لوٹتا ہے بیکسوں کی آبرو

خون دھقاں سے وہ کرتا ہے وضو

ظلم کا گہوارہ یا جاگیر ہے؟

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*