نسرین انجم بھٹی کے لیے

 

وہ مری نہیں
اُس نے اپنے جنم دن پر
موت سے مل کر اپنی سال گرہ منائی ہے
وہ نظم،
جو اُس نے اپنے آپ کو تحفے میں پیش کرنا تھی
اُسے لکھتے لکھتے سو گئی ہے
وہ لفظ،
جو اُسکی شاعری میں سانس لینا سیکھتے رہے ہیں
اب اُن لفظوں کے جاگنے کی باری ہے
یہ لفظ ہر سال اُس کے جنم دن پر
موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
موم بتیوں کی طرح روشن ہوں گے
اور میز پر رکھی ہوئی اُسکی تصویر
وہ نظم سنائے گی
جسے وہ لکھتے لکھتے سو گئی ہے
…………………….

Facebook.com/Maqsoodwafapoet

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*