چندن راکھ

 

سماج عورت کو کئی چہرے عطا کرتا ہے جنہیں وہ بقدرِ ضرورت وموافقت وقتاً فوقتاً استعمال کرتی ہے۔مصباح جب ہماری ہم مکتب تھی تبھی سے اپنی سادہ مزاجی کے باعث منفرد نظر آتی تھی۔وقت کا بہائو سب کو مختلف سمتوں میں بہاتا جانے انجانے دیسوں میں لے گیا۔بھلا ہو فیس بک کا دوردراز بستے پیاروں کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے قریبی دوستوں سے بھی ملاقات کروادی جو باامر مجبوری خاموش زندگی بسر کر رہے تھے۔پاکستانی معاشرے میں عورت کا جو مقام مقدس سمجھا جاتاہے وہ کسی نہ کسی مردانہ رشتے سے جڑا ہے مرد چاہے تو عورت باعزت ورنہ اللہ بیلی۔
اپنی گھریلو ذمہ داریوں کو بااحسن پورا کرتے جب زندگی نے تھوڑا سکھ کا سانس لیا تو اپنی تعلیم جو ماسٹرز کے بعد ادھوری رہ گئی تھی مکمل کرنے کا خیال آیا۔جب قدم علم کے میدان کی طرف اٹھے تو راستے ہموار ہوتے چلے گئے اور ایم۔فل کی منزل طے کرتے آج پی ایچ ڈی کی تکمیل میں مصروف ہو کر وقت اور ہمت کی نئی آزمائش سے نبردآزما ہوں۔اس راہ میں جب پرانے دوستوں سے رابطے ہوئے تو فطرتاً خوشی ہوئی خاص طور سے جو وقت کی گرد سے زیادہ سماجی رویوں کے باعث اپنی صلاحیتوں کا بروقت مظاہرہ نہ کر سکے تھے مگر جب موقع ملا تو اپنی اکھڑتی پچھڑتی سانسوں کو مجتمع کرکے نئی زندگی کو خوش آمدید کہنے تو تیار ہیں مصباح کا نام ایسی ہی باہمت خواتین
میں شامل ہے
مصباح کے افسانے بولڈ موضوعات اور انداز تحریر کی وجہ سے قاری کی توجہ اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔اس کا انداز نہایت فطری ہے۔زبان بےساختہ جملے بولتی ہے۔اشتراکی نظریات پر یقین رکھتی ہے مختصر نویس ہے چند جملوں میں بات مکمل کر جاتی ہے۔عورت کی زندگی کے جھمیلے بیان کرتے وجوہات کو چپکے سے آنکھ مار کر گذر جاتی ہے۔الفاظ کا آہنگ قاری کے دل کو پرکیف وجد عطا کرتا ہے اور وہ بےساختگی اور پرکاری سے ایسی ضرب لگاتی ہے جس سے ٹوٹتا کچھ نہیں مگر نظر سب آنے لگتا ہے۔چندن راکھ اس کے افسانوں کا وہ پہلا قطرہ ہے جس کے بعد بارش کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔اماں جنتے آنٹی لوسی تائو  کاکا فاطمہ صفیہ رمجو صغریٰ جمیلہ اور نسرین کی طرح کتنے چندن وقت کی بھٹی میں راکھ ہوئے اس کا اس سے خوبصورت بیان ناممکن تو نہیں مگر شاید مشکل ضرور ہو۔مصباح کی مزید کامیابیوں کے لیے بہت دعائیں۔ہمت مرداں مدد خدا ہوا کرتی ہے عورتیں تو خود ہمت والی ہیں۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*