ابوذر غفاریؓ کے لیے ایک نظم

 

سلام اُن پر درود اُن پر
وہ ؐکہہ رہے تھے
زمیں نے بوجھ ایسے آدمی کا نہیں اٹھایا جو تم سے سچا ہو اے ابوذر
وہ ؐکہہ رہے تھے
فلک نے سایہ نہیں کیا ایسے آدمی پر جو تم سے سچا ہو اے ابوذر
سبھی یسارویمین تصدیق کر رہے تھے
تمام اہل یقین تصدیق کر رہے تھے
سلام اُنؐ پر درود ان پر
مگر زمانے نے یہ بھی دیکھا
وہی مدینہ ہے اور ایوذر ہیں اور منبر اور منبر کا فیصلہ ہے
اور اب جو منبر کا فیصلہ ہے وہ قول صادقؐ سے مختلف ہے
جو قول صادقؐ سے مختلف ہے ، وہ فیصلہ میرے اور منبر کے درمیان
اک سوال بن کر ٹھہر گیا ہے
بہت زمانہ گزر گیا ہے، مگر ابوذر نگاہ میں ہیں
پس کمیں گاہ جبر زور آورں کی سازش کے سارے منظر
نگاہ میں ہیں
دمشق و بغداد و قرطبہ کے سلاسل مصلحت کی بخشش
پہ پلنے والے تمام منبر نگاہ میں ہیں
جہانِ مظلوم خواب دیگر کا منتظر ہے
نیا زمانہ نئے ابوذر کا منتظر ہے

 

ماہنامہ سنگت کوئٹہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*