کیا محبت کہیں کھو گئی ہے

 

کیا محبت کے لئے
کبھی تمہارا لباس سر نگوں نہیں ہوا
یا تمہارا دل
آراستہ بالکنیوں سے
فاختاؤں کے ساتھ ہوا میں بلند نہیں کیا گیا
میں نے رقص کو فاصلے
اور رقاصہ کو قریب سے دیکھا
وہ تھک کر میرے زانو پر سو سکتی تھی
مگر وہ اپنے دل سے تیز نہیں ناچ سکی
کیا تم اپنے دل سے تیز ناچ سکتی ہو
میں نے دیر تک
اپنے ساتھ کی نشست پر تمہیں محسوس کیا
کیا میرا دل ایک خالی نشست ہے
جس کا ٹکٹ تم سے کھو گیا
کیا محبت کہیں کھو گئی
ہم نے اپنے کمرے میں
مصنوعی آتش دان بنایا
اور ایک دوسرے سے
اجنبی کی طرح ملے
پھولوں کی نمائش کے دن
تم الوداعی بوسہ دیے بغیر
چلی گئیں
باہر بارش ہو رہی تھی
ایک چھتری میرے دل میں بند رہ گئی

ماہنامہ سنگت کوئٹہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*