فہمیدہ ریاض

 

ہائے کہ وہ شجر جس نے
قلم و سیاہی کو جلا بخشی
وہ شجر جس پر ہم جیسوں نے
کُچھ فیض حاصل کیا
وہ شجر جس نے خون شہر میں
کتاب کے ورقوں کی خوشبو بکھیری
وہ شجر جس کے باعث روشن
سندھی ، بلوچی ، پشتوں و پنجابی
ایک سائے کے نیچے ہوئے
وہ شجر جس نے ذات عورت کو
لا کھڑا مرد مقابل
انسان کی صورت
وہ شجر جس کے قلم سے
بکھرے زبانوں کے رنگ
وہ شجر جس نے ظلمت شب میں
جلایا خوُد اُمید کا دیا
آج اُس شجر سے جل رہیں
اس وطن میں ہزاروں دئیے

 

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*