ہیلگا!

ہیلگا! مجھے یقین ہے کہ تم نے

ہٹلر کے زمانے کی سیاہ رات کو

چھوڑ کر، اس زمین میں اپنے محبوب

کے ساتھ آنا پسند کیا

یہاں تم اپنے وجود، اپنے ملاپ کی

طمانیت کو، اپنی شگفتہ بیانی

کے ساتھ، ہر طرح کی سردی اور گرمی میں

غربت اوڑھے، معصوم لوگوں کے پاس

ٹھہر کر، یہ بتاتی رہیں کہ یہ زمین ہی ہے

جو تمہارے ماتھے کا پسینہ مانگتی ہے

یہ زمین ہی ہے جس کے آبشاروں اور

دریاؤں کی تم قدر نہیں کرتے

تم تو برستے پانی کا ذائقہ

بھی نہیں چکھتے ہو

تمہارے باغوں، کھیتوں اور

جنگلوں میں

پرندے کتنی محنت سے اپنے

بچے پالتے اور گھونسلہ بناتے ہیں

مجھے معلوم ہے تم بھی میری جرمن قوم

کی طرح جفاکش اور حوصلہ مند ہو

تم تو غلامی کے دو سو سال کو بھی آزادی سمجھتے رہے تھے

میں نے تمہاری ویران بستیوں میں

غریبوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے

ہنسنا سکھایا ہے

میں نے اس زمین کا پانی پیا

اور بچایا ہے

میں نے اس ملک کی ہواؤں کو

آلودگی سے بچانے کے لیے

ساری عمر صرف کی ہے

مجھے اب نئی زمینوں کی سمت جانا ہے

میں تمہیں رلکے کی آواز میں

یہ سنا کر جارہی ہوں

“It is the beginning of the beginnig”

 

*عالمی ماہرِ ماحولیات

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*