نظم

بچپن کی طرح لگتا ہے
اب بھی وہ میرے دل کو
چونی کی طرح
پیر سے دبائے …..رستا روکے کھڑا ہے
میں تصور میں بھولے سے

ہاتھ جھٹک کر کہتی ہوں
ہٹ جاؤ رستے سے ..
لیکن وہ تو کانٹآ بن کر
اب تک دل میں گڑا ہے

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*