نیلامی!!!

سوال کیا ہے؟
بظاہر کُچھ نہیں
پر کُچھ تو ہے جو نوکیلے پنجے گاڑے ہوئے ہے
جیسے کوئی خون آشام درندہ
دانت نکوسے گھات میں ہو
ذہن وہی سوچتا ہے جو آنکھیں دیکھتی ہیں
اندر کُوئی ہے جو وقت بے وقت ستاتا ہے
یہ بے کلی برداشت نہیں ہوتی
پھر دیدہ، نادیدہ سارے خوف
کاغذ پر اِک کہانی کی صورت نقش ہو جاتے ہیں
اس اندھیر نگری میں
آرزؤں کا مول لگانے والے ناپید ہیں
بھاؤ تاؤ کرنے وال ہاتھ
خواب ردی کی ٹوکری میں ڈال دیتے ہیں
احساسات اور جذبات کی پیمائش کیسے ہوتی ہے
ہے کوئی ترازو یا پیمانہ؟
اس آلے کو ایجاد کرنا وقت بھول گیا ہے
مجھے کُچھ نیلام کرنا ہے
بہت انصاف پسند ہو تو لگاؤ بولی!
بتاؤ تار تار روح کا کیا دام دو گے؟

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*